کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 173
﴿فَاِنْ عَصَوْکَ فَقُلْ اِنِّیْ بَرِیْئٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ﴾(216:26) ’’اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)!اگر یہ لوگ تیری نافرمانی کریں تو انہیں صاف صاف کہہ دو کہ جو کچھ تم کرتے ہومیں اس سے قطعی بیزار ہوں۔‘‘(سورہ شعراء،آیت نمبر216) ﴿قُلْ اَیُّ شَیْئٍ اَکْبَرُ شَہَادَۃً ط قُلِ اللّٰہُ قف شَہِیْدٌ م بَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْ قف وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَمَنْم بَلَغَ ط اَئِنَّکُمْ لَتَشْہَدُوْنَ اَنَّ مَعَ اللّٰہِ اٰلِہَۃً اُخْرٰی ط قُلْ لاَّ اَشْہَدُ ج قُلْ اِنَّمَا ہُوَ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ وَّاِنَّنِیْ بَرِیْئٌ مِّمَّا تُشْرِکُوْنَ﴾(19:6) ’’(اے نبی)ان سے پوچھو کہ کس کی گواہی سب سے بڑھ کرہے ؟کہو اللہ گواہ ہے میرے اور تمہارے درمیان کہ یہ قرآن میری طرف وحی کیا گیاہے تاکہ اس کے ذریعے تمہیں اور جس جس کو پہنچے ان سب کو اللہ سے ڈرادوں کیا تم واقعی گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے معبود ہیں،کہو کہ میں تو اس بات کی گواہی نہیں دیتا،کہو الٰہ تو صرف ایک ہی ہے اور جو شرک تم کرتے ہو میں اس سے قطعی بیزار ہوں۔‘‘(سورہ الانعام،آیت نمبر19) مسئلہ 187:طاغوت سے بیزاری،نفرت،دشمنی اور لا تعلقی کا اظہار کرنا بھی ہر مسلمان پرواجب ہے۔ ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلاً اَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾(36:16) ’’ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا جس نے امت کو یہ حکم دیا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔(سورہ نحل،آیت نمبر 36) ﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ اٰمَنُوْا بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَا اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَقَدْ اُمِرُوْا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ ط وَیُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّہُمّ ضَلٰلاً م بَعِیْداً﴾(60:4) ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!تم نے دیکھا نہیں ان لوگوں کو جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی اور ان کتابوں پر جو تم سے پہلے نازل کی گئیں تھیں مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے کے لئے طاغوت کی طرف رجوع کریں حالانکہ انہیں طاغوت سے کفر کرنے کا حکم دیا گیا تھا شیطان انہیں راہ راست سے دور لے جانا چاہتا ہے۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر 60)