کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 167
نَہْیُ الْـــوَلاَءِ عَنِ الْمُنَـــافِـقِیْنِ منافقین سے دوستی کی ممانعت مسئلہ 172:مسلمانوں کے ساتھ برسرپیکار،جنگ کفار سے تعلقات رکھنے والے منافقوں سے دوستی کرنا منع ہے۔ مسئلہ 173:دوران جنگ غداری کرنے والے منافقوں کو فوراً قتل کرنے کا حکم ہے۔ ﴿وَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ کَمَا کَفَرُوْا فَتَکُوْنُوْنَ سَوَآئً فَلاَ تَتَّخِذُوْا مِنْہُمْ اَوْلِیَآئَ حَتّٰی یُہَاجِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ط فَاِنْ تَوَلَّوْا فَخُذُوْہُمْ وَاقْتُلُوْہُمْ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْہُمْ ص وَ لاَ تَتَّخِذُوْا مِنْہُمْ وَلِیًّا وَّ لاَ نَصِیْرًا﴾(89:4) ’’وہ(یعنی منافق)چاہتے ہیں جس طرح وہ کافر ہیں اسی طرح تم بھی کافر ہوجاؤ تاکہ تم اور وہ سب برابر ہوجائیں ایسے منافقوں میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ جب تک وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرکے نہ آجائیں اگر وہ ہجرت نہ کریں تو انہیں جہاں پاؤ پکڑو اور قتل کرو ان میں سے کسی کو اپنا دوست اور مدد گار نہ بناؤ۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر89) مسئلہ 174:منافقوں کی مجالس میں شرکت کرنا منع ہے الا یہ کہ وہ توبہ کرلیں۔ ﴿وَقَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُبِہَا وَیُسْتَہْزَاُ بِہَا فَلاَ تَقْعُدُوْا مَعَہُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓ ز اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُہُمْ ط اِنَّ اللّٰہَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْکٰفِرِیْنَ فِیْ جَہَنَّمَ جَمِیْعًا﴾(140:4) ’’اللہ تعالیٰ اس کتاب میں تمہیں یہ حکم دے چکا ہے کہ جہاں تم سنو کہ اللہ تعالیٰ کی آیات کے خلاف کفر بکا جارہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے وہاں نہ بیٹھو جب تک یہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں اگر تم ایسا کروگے تو تم بھی ویسے ہی ہوگے بے شک اللہ تعالیٰ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں اکٹھا کرنے والا ہے۔(سورۃ النساء،آیت نمبر140)