کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 165
ہیں۔‘‘(سورۃ الممتحنہ،آیت نمبر13) 8 ﴿لاَ یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ ج وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ اِلاَّ ٓ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْہُمْ تُقٰـۃً ط وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ ط وَ اِلَی اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لْمَصِیْرُ﴾(28:3) ’’مومن،مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں جو ایسا کرے گا اس کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں ہاں اگر کافروں کے ظلم سے بچنے کے لئے(اپنے ایمان پر قائم رہتے ہوئے)ایسا طرز عمل اختیار کرو تووہ معاف ہے۔اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے(اور یاد رکھو)تمہیں اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔‘‘(سورہ آلعمران،آیت نمبر28) مسئلہ 169:اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی کرنے والے خواہ اپنے ماں باپ اور بیوی بچے ہی کیوں نہ ہوں،ان سے بھی دوستی کرنا منع ہے۔ ﴿لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ لَوْ کَانُوْآ اَبَآئَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیْرَتَہُمْ ط اُولٰئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِیْمَانَ وَ اَیَّدَہُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ ط وَ یُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا ط رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ ط اُولٰٓئِکَ حِزْبُ اللّٰہِ ط اَلَآ اِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾(22:58) ’’تم کبھی نہ پاؤ گے کہ وہ لوگ جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ ان لوگوں سے محبت کریں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے خواہ وہ ان کے باپ ہوں یا بیٹے ہوں یا ان کے بھائی یا کنبے قبیلے کے لوگ ہوں۔یہ(اہل ایمان)وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان ثبت کردیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح(یعنی نور ایمان)کے ساتھ ان کی مدد فرمائی۔ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے یہ اللہ کے لشکر والے ہیں آگاہ رہواللہ کے لشکر والے ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘(سورۃ المجادلہ،آیت نمبر22)