کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 162
مَنْ یَسْتَحَـــقُّ الْبَــــرَاءِ؟ براء کامستحق کون ہے؟ مسئلہ 167:اسلام دشمن کفار سے نہ صرف دوستی کرنا منع ہے بلکہ ان سے براء ت یعنی بیزاری،نفرت اور دشمنی کا اظہار کرنا بھی ہر مسلمان پر واجب ہے۔ ﴿اِنَّمَا یَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ قٰتَلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَ اَخْرَجُوْکُمْ مِنْ دِیَارِکُمْ وَ ظٰہَرُوْا عَلٰی اِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ ج وَ مَنْ یَّتَوَلَّہُمْ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ﴾(9:60) ’’اللہ تعالیٰ تمہیں ان کافروں کے ساتھ دو ستی کرنے سے منع فرماتا ہے جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے اخراج میں ایک دوسرے کی مدد کی،جو لوگ ایسے کافروں سے دوستی کریں گے وہ ظالم ہیں۔‘‘(سورۃ الممتحنہ،آیت نمبر9) ﴿وَ مَا کَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰہِیْمَ لِاَبِیْہِ اِلاَّ عَنْ مَّوْعِدَۃٍ وَّعَدَہَـٓا اِیَّاہُ ج فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہٗ اَنَّہٗ عَدُوٌّ لِّلّٰہِ تَبَرَّاَ مِنْہُ ط اِنَّ اِبْرٰہِیْمَ لَاَوَّاہٌ حَلِیْمٌ﴾(114:9) ’’اور ابراہیم( علیہ السلام)نے اپنے باپ کے لئے جو دعائے مغفرت کی تھی وہ تو اس وعدے کی بنا پر تھی جو اس نے اپنے باپ سے کیا تھا مگر جب اس پر یہ بات واضح ہوگئی کہ اس کا باپ اللہ کا دشمن ہے تو ابراہیم( علیہ السلام)نے اپنے باپ سے اظہار بیزاری کیا،ابراہیم( علیہ السلام)واقعی بڑا رقیق القلب اور حوصلے والا تھا۔‘‘(سورۃ التوبہ،آیت نمبر 114)