کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 156
اٹھانے کے بعد سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کہتے اور بڑی عاجزی سے یہ دعا فرماتے ’’یا اللہ!عیاش بن ابی ربیعہ کو(کافروں کی قید سے)چھڑا دے،یا اللہ!ولید بن ولید کو(کافروں کی قید سے)چھڑا دے،یا اللہ!سلمہ بن ہشام کو(کافروں کی قیدسے)چھڑا دے،یا اللہ!کمزور اور دبے ہوئے مسلمانوں کو(کافروں کی قید سے)چھڑا دے،یا اللہ!قبیلہ مضر کے کافروں کو شدید عذاب میں مبتلا فرما اور انہیں کچل کے رکھ دے،یا اللہ!ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسا قحط نازل فرما۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: یاد رہے حضرت سلمہ بن ہشام رضی اللہ عنہ ابوجہل کے صلبی بھائی تھے۔اسلام لائے تو ابوجہل نے انہیں قید میں ڈال دیا،حضرت عیاش رضی اللہ عنہ ابوجہل کے رضاعی بھائی تھے،ہجرت کرکے مدینہ منورہ چلے گئے تو ابوجہل انہیں دھوکہ سے مکہ لے آیا اور جیل میں حضرت سلمہ کے ساتھ قید کر دیا،ولید بن ولید بن مغیرہ بدر کے قیدیوں میں شامل تھے،بھائیوں نے فدیہ دے کر چھڑوایا اور مکہ کی راہ لی۔دوران قیداللہ تعالیٰ نے ولید کا دل اسلام کے لئے کھول دیا،لہٰذا راستے سے بھائیوں کی نظر بچا کر مدینہ منورہ واپس رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے۔اسلام لانے کے بعد مکہ گئے تو کافروں نے حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عیاش رضی اللہ عنہ کے ساتھ جیل میں بند کردیا تھا جہاں ان تینوں حضرات کو اسلام قبول کرنے کے جرم میں شدید اذیتیں دی جاتیں۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم راہ حق کے ان تینوں قیدیوں کی رہائی کے لئے دعا فرماتے جسے اللہ تعالیٰ نے قبول فرمایا اور تینوں صحابہ رہا ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے۔ مسئلہ 164:کفار سے برسر جنگ مجاہدین کے لئے دعائیں مانگی جائیں۔ 1 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ اَوْفٰی رَضی اللّٰه عنہ یَقُوْلُ دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلَی الْأَحْزَابِ فَقَالَ((أَللّٰہُمَّ مَنْزِلَ الْکِتَابِ سَرِیْعَ الْحِسَابِ اہْزِمِ الْاَحْزَابِ أَللّٰہُمَّ اہْزِمْہُمْ وَ زَلْزِلْہُمْ))رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کے لشکروں کے خلاف یوں دعا فرمائی ’’اے اللہ!کتاب نازل فرمانے والے،جلد حساب لینے والے،لشکروں کو شکست دینے والے،دشمن کو شکست دے اور ان کے پاؤں ڈگمگادے۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ 2 عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضی اللّٰه عنہ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ((أَللّٰہُمَّ اَنْتَ عَضُدِیْ وَ نَصِیْرِیْ بِکَ اَحُوْلُ وَ بِکَ أَصُوْلُ وَ بِکَ أُقَاتِلُ))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[2] (صحیح) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنگ کرتے تو فرماتے ’’اے اللہ!تو ہی
[1] کتاب الجہاد ، باب القتال فی سبیل اللّٰه . [2] کتاب الجہاد ، باب ما یدعی عند اللقاء.