کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 144
رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رَضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ آیت پڑھی،جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ قول ہے ’’اے میرے رب!ان بتوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا پس جو میری پیروی کرے وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری نافرمانی کی سو تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘(سورہ ابراہیم،آیت 36)اور پھر یہ آیت پڑھی جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول ہے ’’اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر معاف فرمادے تو بے شک تو غالب حکمت والا ہے۔‘‘(سورہ مائدہ،آیت 118)پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا ’’یا اللہ!میری امت،یا اللہ!میری امت۔‘‘ اور رونے لگے۔اللہ تعالیٰ عزوجل نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا ’’اے جبرائیل!محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور پوچھ آپ کیوں رورہے ہیں؟ اور تیرا رب تو جانتا ہی ہے وہ کیوں رو رہے ہیں۔‘‘چنانچہ جبرائیل علیہ السلام آئے اور پوچھا ’’آپ کیوں رو رہے ہیں؟‘‘پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے(واپس جا کر)اللہ تعالیٰ کو بتایا حالانکہ اللہ تعالیٰ(پہلے ہی خوب جانتا ہے)تب اللہ عزو جل نے ارشاد فرمایا ’’اے جبرائیل!محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور کہہ ’’ہم تمہیں تمہاری امت کے بارے میں خوش کردیں گے اور ناراض نہیں کریں گے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
[1] کتاب الایمان ، باب دعا ء النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم لامتہ و بکائہ شفقۃ علیہم.