کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 14
چھوڑ کرآیاہوں اسلام لانا چاہتاہوں۔‘‘رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’آج کے بعد تم عبدالعزیٰ نہیں عبداللہ ہو اور تمہارا لقب ذوالبجادین(دو چادروں والا)ہے آئندہ تم ہمارے قریب ہی رہوگے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ اصحاب صفہ میں شامل ہوکر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں دنیا کی ساری محبتوں سے بے نیاز ہوگئے۔ 6 جنگ احد میں شریک ہونے سے پہلے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ دونوں نے مل کراپنی اپنی دعا مانگی۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے یہ دعاکی ’’یا اللہ!جب میرا دشمن سے مقابلہ ہو تومیرا سامنا کسی بہادر جنگجو کافرسے ہوہم دونوں زور آزمائی کریں حتی کہ مجھے دشمن پر غلبہ حاصل ہواور میں اسے قتل کردوں۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی اس دعاپر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے آمین کہی۔اس کے بعد حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے یہ دعا مانگی’’یا اللہ!میرا مقابلہ ایسے کافر سے ہو جو بہت بہادر تجربہ کار اور جنگجو ہو میں صرف آپ کو راضی کرنے کے لئے اس سے لڑوں بالآخر وہ مجھ پر قابو پالے اور میری ناک،کان وغیرہ کاٹ ڈالے قیامت کے دن جب میں آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوں تو آپ پوچھیں ’’عبداللہ!تیرے ناک اور کان کیوں کاٹے گئے؟میں عرض کروں’’یا اللہ!تیری رضا کے لئے۔‘‘ آپ جواب دیں ’’ہاں!عبداللہ نے سچ کہا۔‘‘دونوں حضرات کی دعا قبول ہوئی،حضرت عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ جنگ احد میں شہید ہوئے،کفار نے ان کے کان،ناک کاٹ کر درخت سے لٹکا دئیے۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے جنگ کے اختتام پر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی نعش دیکھی تو کہنے لگے ’’واللہ!عبداللہ رضی اللہ عنہ کی دعا میری دعا سے اچھی تھی۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت کا مطالعہ کیاجائے تو یوں نظر آتاہے کہ ہر صحابی اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت اوراللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی خاطر ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنا چاہتاتھا۔غزوہ احد میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی زید بن خطاب رضی اللہ عنہ کو زرہ کے بغیر لڑتے دیکھا تو انہیں زرہ پہناناچاہی حضرت زید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا’’عمر!زرہ تو وہ پہنے جسے زندگی عزیز ہومیں تو اپنی زندگی اللہ کے ہاتھ بیچ چکا ہوں۔‘‘ حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے اللہ کی راہ میں جان دینے کا شوق اس قدر تھا کہ فرماتے ’’میں معذور ہوں اگرمجھے لشکر اسلام کا جھنڈادے دیا جائے تو ایک ہی جگہ جم کر کھڑا رہوں گا اور جھنڈے کو سرنگوں نہیں ہونے دوں گا۔‘‘جنگ قادسیہ میں شریک ہوئے۔وقت ِ شہادت لشکر اسلام کا جھنڈا دونوں