کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 138
لئے قربان ہیں۔ 4 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے ایک بندہ بھیجا ہے جو سچ کہتا ہے اور اس کی بات میں کوئی شک نہیں۔ 5 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے ایک لشکر تیار کیا ہے،انصار کا لشکر،جن کاکام کفار سے مقابلہ کرنا ہے۔ 6 ہمارے درمیان اللہ کے رسول اور جبرائیل ہیں اور جبرائیل کا توکوئی مدمقابل ہی نہیں۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 126:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت اور ناموس کا تحفظ کیا جائے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ اَعْمٰی کَانَتْ لَہٗ اُمُّ وَلَدٍ،تَشْتِمُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ تَقَعُ فِیْہِ،فَیَنْہَاہَا فَلاَ تَنْتَہِیْ وَ یَزْجُرُہَا فَلاَ تَنْزَجِرُ۔قَالَ:فَلَمَّا کَانَتْ ذَاتَ لَیْلَۃٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِی النَّبِیِّا وَ تَشْتِمُہٗ،فَأَخَذَ الْمِغْوَلَ فَوَضَعَہٗ فِیْ بَطْنِہَا،وَاتَّکَأَ عَلَیْہَا فَقَتَلَہَا فَوَقَعَ بَیْنَ رِجْلَیْہَا طِفْلٌ،فَلَطَخَتْ مَا ہُنَاکَ بِالدَّمِ،فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُکِرَ ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَجَمَعَ النَّاسَ فَقاَلَ:((اَنْشُدُ اللّٰہَ رَجُلاً فَعَلَ مَا فَعَلَ لِیْ عَلَیْہِ حَقٌّ إِلاَّ قَامَ))فَقَامَ الْأَعْمٰی یَتَخَطَّی النَّاسَ،وَ ہُوَ یَتَزَلْزَلُ حَتّٰی قَعَدَ بَیْنَ یَدَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم!أَنَا صَاحِبُہَا،کَانَتْ تَشْتِمُکَ وَ تَقَعُ فِیْکَ فَأَنْہَاہَا فَلاَ تَنْتَہِیْ،وَازْجُرُہَا فَلاَ تَنْزَجِرُ وَلِیَ مِنْہَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلَؤَتَیْنِ وَ کَانَتْ بِیْ رَفِیْقَۃٌ،فَلَمَّا کَانَتِ الْبَارِحَۃُ جَعَلَتْ تَشْتِمُکَ وَ تَقَعُ فِیْکَ،فَأَخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعَتُہٗ فِیْ بَطْنِہَا وَ اتَٔکَأْتُ عَلَیْہَا حَتّٰی قَتَلْتُہَا،فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم((أَلاَ اَشْہِدُوْا اِنَّ دَمَہَا ہَدْرٌ))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[1](صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رَضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک نابینا صحابی کی لونڈی تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں بکتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرتی۔صحابی اسے منع کرتا لیکن وہ باز نہ آتی،صحابی اسے ڈانٹتا لیکن وہ پھر بھی نہ رکتی۔ایک رات لونڈی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کی اور گالیاں بکنے لگی تو صحابی نے چھرا اس کے پیٹ میں گھونپ دیا اور زور سے دبایا جس سے وہ ہلاک ہوگئی۔جب صبح ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس واقعہ کا ذکر کیا گیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا ’’جس شخص نے یہ کام کیا ہے میں اسے اللہ کی قسم دے کر اور اپنے اس حق کے حوالہ سے جو میرا اس پرہے،کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہوجائے۔چنانچہ وہ نابینا صحابی کھڑا ہوگیا
[1] کتاب الحدود ، باب الحکم فیمن سب البنی صلی اللّٰه علیہ وسلم (3؍3665).