کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 137
مسئلہ 125:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور فضائل بیان کئے جائیں،نعت کہی جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہر قسم کے گمراہ کن پروپیگنڈہ کا جواب دیا جائے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ:سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ لِحَسَّانَ رضی اللّٰه عنہ((اِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ لاَ یَزَالُ یُؤَیِّدُکَ مَا نَافَحْتَ عَنِ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ))وَ قَالَتْ:سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ ہَجَاہُمْ حَسَّانُ فَشَفٰی وَاشْتَفٰی قَالَ حَسَّانُ: ہَجُوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْہُ وَ عِنْدَ اللّٰہِ فِیْ ذَاکَ الْجَزَآئٗ ہَجُوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا تَقِیًّا رَسُوْلَ اللّٰہِ شِیْمَتُہُ الْوَفَآئٗ فَاِنَّ اَبِیْ وَ وَالِدَتِیْ وَ عِرْضِیْ لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَآئٗ وَ قَالَ اللّٰہُ قَدْ اَرْسَلْتُ عَبْدًا یَقُوْلُ الْحَقَّ لَیْسَ بِہِ خَفَآئٗ وَ قَالَ اللّٰہُ قَدْ یَسَّرْتُ جُنْدًا ہُمُ الْأَنْصَارُ عُرْضَتُہَا اللَّقَآئٗ فَمَنْ یَہْجُوْ رَسُوْلَ اللّٰہِ مِنْکُمْ وَ یَمْدَحُہٗ وَ یَنْصُرُہٗ سَوَآئٗ وَ جِبْرِیْلٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ فِیْنَا وَ رُوْحُ الْقُدْسِ لَیْسَ لَہٗ کَفَآئٗ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تک تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے(کافروں کو)جواب دیتا رہے گا اللہ تعالیٰ روح القدس یعنی جبرائیل امین علیہ السلام کے ذریعے تیری مدد فرماتے رہیں گے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ حسان نے کفار کی ہجو کی اہل ایمان کے دلوں کو سکون پہنچایا او رکافروں کی عزتوں کو بربادکیا۔حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے چند شعر درج ذیل ہیں: 1 کافروں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کی تو میں نے اس کا جواب دیا اور اس کا بدلہ اللہ کے پاس ہے۔ 2 کافروں نے نیک اور متقی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی جو اللہ کے رسول ہیں،وفاداری ان کی فطرت ہے۔ 3 میرے ماں باپ او رمیری عزت و آبروسب کچھ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت اور آبرو کو بچانے کے
[1] کتاب الفضائل ، باب فضائل حسان بن ثابت رضی اللّٰه عنہ.