کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 130
کسی کافر کا تیر آپ کو نہ لگے۔میرا سینہ آپ کے سینہ کے آگے ہے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 112:حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ سے محبت۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرٍ رَضی اللّٰه عنہ فِیْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ……وَقَتَلَ خُبَیْبًا رَضی اللّٰه عنہ اَبْنَائُ الْمُشْرِکِیْنَ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا یَوْمَ بَدْرٍ فَلَمَّا وَضَعُوْا فِیْہِ السَّلاَحَ وَہُوَ مَصْلُوْبٌ نَادَوْہُ وَنَاشَدَوْہُ اَتُحِبُّ اَنَّ مُحَمَّدًا صلی اللّٰه علیہ وسلم مَکَانَکَ ؟ فَقَالَ لاَ وَاللّٰہِ الْعَظِیْمِ مَا اُحِبُّ اَنْ یَفْدِیْنِیْ بِشَوْکَۃٍ یُشَاکَہَا فِیْ قَدْمِہٖ فَضَحَکُوْا۔رَوَاہُ الطِّبْرَانِیُّ[1] حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جن مشرکین کے آباؤ اجداد بدر میں قتل ہوئے تھے وہ جب حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے لگے تو انہیں قسم دے کر پوچھا ’’کیاتمہیں یہ پسند ہے کہ تمہاری جگہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے اور تم سولی پانے سے بچ جاتے؟‘‘حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’ نہیں،اللہ بزرگ وبرتر کی قسم!مجھے تو یہ بھی گوارا نہیں کہ میری جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک میں کانٹا بھی چبھے۔‘‘ اس پر مشرکین نے قہقہہ لگایا۔اسے طبرانی نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 113:حضرت ربیعہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت۔ عَنْ رُبَیْعَۃُ بْنِ کَعْبٍ رَضی اللّٰه عنہ الْاَسْلَمِیِّ قَالَ کُنْتُ اَبِیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَاٰتَیْہِ بِوَضُوْئِ ہٖ وَحَاجَتِہٖ فَقَالَ لِیْ سَلْ فَقُلْتُ اَسْئَلُکَ مُرَا فَقَتَکَ فِیْ الْجَنَّۃِ قَالَ اَوْ غَیْرَ ذٰلِکَ؟ قُلْتُ ہُوَ ذَاکَ قَالَ فَاَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ’’میں رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بسر کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی اور دوسری ضرورت کی چیزیں لایاکرتا‘‘(ایک روز)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(خوش ہو کر)ارشاد فرمایا ’’کوئی چیز(مانگنا چاہو)تو مانگو‘‘میں نے عرض کیا ’’جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت چاہتاہوں‘‘،’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا’’کچھ اور؟‘‘میں نے عرض کیا’’بس یہی‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کثرت سجود کے ساتھ میری مددکر(تاکہ تمہارے لئے سفارش کرنا میرے لئے آسان ہوجائے)۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیاہے۔
[1] حقیقۃ الولاء والبراء لسعید بن مسفر القحطانی ، رقم الصفحہ 278. [2] کتاب الصلاۃ ، باب فضل السجود.