کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 128
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ احد کے دوران ایک موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف سات انصاری اور دو قریشیوں کے ساتھ سارے لشکر سے الگ ہوگئے تو کافروں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم(کوقتل کرنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم)پرزبردست ہجوم کردیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کون ان کافروں کو ہم سے دور کرتا ہے اس کے لئے جنت ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا۔‘‘ انصار میں سے ایک آدمی آگے بڑھا،لڑا حتّٰی کہ وہ شہید ہوگیا۔پھر کفار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہجوم کیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی بات دہرائی ’’کون ہے جو انہیں ہم سے دور کرے؟ اس کے لئے جنت ہے یا فرمایا جنت میں وہ میرا رفیق ہوگا۔‘‘ ایک اور انصاری آگے بڑھا،مقابلہ کیا اور مارا گیا۔اسی طرح ہوتا رہا حتی کہ ساتوں انصاری باری باری شہید ہوگئے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے(اپنے قریشی)ساتھیوں سے فرمایا ’’ہم نے اپنے انصاری ساتھیوں سے انصاف نہیں کیا۔‘‘(یعنی قریشی جوانوں کو بھی آگے بڑھنا چاہئے تھا)اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: ’’ہم نے اپنے ساتھیوں سے انصاف نہیں کیا۔‘‘ سے مراد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنی جان بچانے کی فکر میں تتر بتر ہوگئے… انہوں نے میری حفاظت کرنے والے صحابہ کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔واللہ اعلم بالصواب! مسئلہ 110:حضرت معاذ بن عمروبن جموح اور حضرت معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت۔ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ رَضی اللّٰه عنہ قَالَ اِنِّیْ لَوَاقِفُ یَوْمَ بَدْرٍ فِیْ الصَّفِّ فَنَظَرْتُ عَنْ یَمِیْنِیْ وَشِمَالِیْ فَاِذَا اَنَا بَیْنَ غَلاَمَیْنِ مِنَ الْاَنْصَارِ حَدِیْثَۃٌ اَسْنَانُہُمَا فَتَمَنَّیْتُ اَنْ اَکُوْنَ بَیْنَ اَطْلَعَ مِنْہُمَا فَغَمَزَنِیْ اَحَدُہُمَا فَقَالَ یَا عَمِّیْ اَتَعْرِفُ اَبَا جَہْلٍ ؟ فَقُلْتُ نَعَمْ وَمَا حَاجَتُکَ اِلَیْہِ ؟ قَالَ اُخْبِرْتُ اَنَّہٗ یَسُبُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَئِنْ رَاَیْتُہٗ لاَ یُفَارِقُ سَوَارِیْ سَوَارَہٗ حَتّٰی یَمُوْتَ اِلاَ عُجَلُ مِنَّا فَتَعَجَّبْتُ لِذٰلِکَ فَغَمَزَ نِیْ الْآخَرُ فَقَالَ لِیْ اَیْضًا مِثْلَہَا فَلَمْ اَنْشِبْ اَنْ نَظَرْتُ اِلٰی اَبِیْ جَہْلٍ وَہُوَ یَحُوْلُ فِیْ النَّاسِ فَقُلْتُ اَلاَ تَرَیَانِ ؟ ہٰذَا صَاحِبُکُمُ الَّذِیْ تَسْاَلاَنِ عَنْہُ فَابْتَدَرَاہُ بِسَیْفَیْہِمَا فَضَرَبَاہُ حَتّٰی قَتَلاَہُ۔ذَکَرَہُ اِبْنُ کَثِیْرٍ فِیْ الْبَدَایَۃِ وَالنَّہَایَۃِ[1] حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’کہ بدر کے روز میں صف میں کھڑا تھا میں نے دیکھا کہ اچانک میرے دائیں،بائیں انصار کے دو نوجوان کھڑے ہیں۔میں نے خواہش کی کہ میں(کم عمر
[1] 3؍305 السنۃ الثانیۃ للّٰه جرۃ ، باب مقتل ابی جہل لعنہ اللّٰه .