کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 127
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ((اِنَّ عَبْدًا خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ اَنْ یُؤْتِیَہٗ مِنْ زَہْرَۃِ الدُّنْیَا مَاشَائَ وَ بَیْنَ مَا عِنْدَہٗ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَہٗ))فَبَکٰی اَبُوْ بَکْرٍ رَضی اللّٰه عنہ وَ قَالَ فَدَیْنَاکَ بِاٰ بَائِنَا وَ اُمَّہَاتِنَا فَعَجَبْنَا لَہٗ وَ قَالَ النَّاسُ اُنْظُرُوْا اِلٰی ہٰذَا الشَّیْخِ یُخْبِرُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ عَبْدٍ خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ اَنْ یُؤْتِیَہٗ مِنْ زَہْرَۃِ الدُّنْیَا وَ بَیْنَ مَا عِنْدَہٗ وَ ہُوَ یَقُوْلُ:فَدَیْنَاکَ بِاَبَائِنَا وَ اُمَّہَاتِنَا فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ہُوَ الْمُخَیَّرُ وَ کَانَ اَبُوْ بَکْرٍرضی اللّٰه عنہ ہُوَ اَعْلَمُنَا بِہٖ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو اختیار دیا ہے اگر وہ چاہے تو اللہ سے دنیا کی نعمتیں حاصل کرلے،اور اگر وہ چاہے تو(آخرت میں)اللہ کے پاس جو ہے وہ لے لے،اس بندے نے وہ اختیار کیا ہے جو اللہ کے پاس ہے۔‘‘ یہ سن کر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ رونے لگے او رکہا ’’ہمارے ماں باپ آپ پر قربان۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اس بات پر ہمیں تعجب ہوا،لوگوں نے کہا ’’دیکھو اس بوڑھے شخص کو(بلا وجہ رو رہا ہے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایک بندے کا ذکر فرمایا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے دنیا کی نعمتوں میں سے اور آخرت کی نعمتوں میں سے ایک منتخب کرنے کا اختیار دیا ہے اور ابو بکر کہہ رہے ہیں ’’آپ پر ہمارے ماں باپ قربان!‘‘ حالانکہ وہ’’ اختیار دیا گیا بندہ ‘‘تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ واقعی ہم سے پہلے آپ کی بات کو سمجھے تھے۔اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 109:انصار کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أُفْرِدَ یَوْمَ أُحُدٍ فِیْ سَبْعَۃٍ مِنَ الْاَنْصَارِ وَ رَجُلَیْنِ مِنْ قُرَیْشٍ،فَلَمَّا رَہِقُوْہُ قَالَ((مَنْ یَرُدُّہُمْ عَنَّا وَلَہُ الْجَنَّۃُ،اَوْ ہُوَ رَفِیْقِیْ فِی الْجَنَّۃِ؟))فَتَقَدَّمَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ،فَقَاتَلَ حَتّٰی قُتِلَ،ثُمَّ رَہِقُوْہُ أَیْضًا،فَقَالَ((مَنْ یَرُدُّہُمْ عَنَّا وَ لَہُ الْجَنَّۃُ،أَوْ ہُوَ رَفِیْقِیْ فِی الْجَنَّۃِ))فَتَقَدَّمَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ،فَقَاتَلَ حَتّٰی قُتِلَ،فَلَمْ یَزَلْ کَذٰلِکَ حَتّٰی قُتِلَ السَّبْعَۃُ،فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِصَاحِبَیْہِ((مَا أَنْصَفَنَا أَصْحَابَنَا))رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2]
[1] کتاب المناقب ، باب ہجرۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم و اصحابہ الی المدینۃ. [2] کتاب الجہاد ، باب غزوۃ احد.