کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 121
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبِّتْ اَقْدَامَکُمْ﴾(7:47) ’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!اگر تم اللہ(کے دین)کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے قدم(کافروں کے مقابلے میں)جمادے گا۔‘‘(سورۃ محمد،آیت نمبر7) وضاحت: ا للہ کے دین کی نصرت کرنے میں دین کا علم حاصل کرنا۔دین کی اشاعت کرنا اور دین کوغالب کرنے کی جدو جہد کرنا شامل ہے۔ مسئلہ 99:اللہ تعالیٰ کے تمام احکام اور فیصلوں پر راضی رہا جائے۔ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلَبِ رَضی اللّٰه عنہ اَنَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ ذَاقَ طَعْمَ الْاِیْمَانِ مَنْ رَضِیَ بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِالْاِسْلاَمِ دِیْنًا وَ بِمُحَمَّدٍ ارَّسُوْلاً۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ’’اس آدمی نے ایمان کا صحیح مزا چکھا جو راضی ہوا اللہ کے رب ہونے پر،اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 100:اللہ کے دین پر ثابت قدم رہا جائے۔ عَنْ مُصْعَبِ ابْنِ سَعَدٍ رَضی اللّٰه عنہ قَالَ حَلَفَتْ اُمُّ سَعْدٍ اَنْ لاَ تُکَلِّمَہٗ اَبَدًا حَتّٰی یَکْفُرَ بِدِیْنِہٖ وَلاَ تَاکُلَ وَلاَ تَشْرَبَ قَالَتْ:زَعَمْتَ اَنَّ اللّٰہَ وَصَّاکَ بِوَالِدَیْکَ فَاَنَا اُمُّکَ وَاَنَا اٰمُرُکَ بِہٰذَا قَالَ مَکَثَتْ ثَلاَ ثًا حَتّٰی غُشِیَ عَلَیْہَا مِنَ الْجَہْدِ فَقَامَ ابْنٌ لَہَا یُقَالُ لَہٗ عُمَارَۃُ:فَسَقَاہَا فَجَعَلَتْ تَدْعُوْ عَلٰی سَعْدٍ فَاَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالیٰ فِیْ الْقُرْآنِ ہٰذِہٖ الْآیَۃَ﴿وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حُسْنًاط وَاِنْ جَاہَدَاکَ لِتُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ فَلاَ تُطِعْہُمَا ط﴾۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ام سعد نے قسم کھائی کہ وہ(اپنے بیٹے)سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے اس وقت تک بات نہ کرے گی جب تک سعد دین(محمد صلی اللہ علیہ وسلم)نہ چھوڑدے نہ کچھ کھائے گی نہ پئے گی۔سعد کی ماں نے سعد سے کہااللہ تعالیٰ نے تجھے والدین کی اطاعت کا حکم دیاہے اور میں تیری ماں ہوں تجھے دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑنے کا حکم دیتی ہوں تین دن تک ایسے ہی رہی(نہ کھایا نہ پیا)حتی کہ بھوک کی
[1] کتاب الایمان باب الدلیل علی ان من رضی باللّٰه ربا وبالاسلام دینا وبمحمد صلی اللّٰه علیہ وسلم رسولا. [2] کتاب الفضائل ، باب فی فضل سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰه عنہ.