کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 12
بھی شامل تھے۔حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ،اپنے چند ساتھیوں سمیت رومی لشکر کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے اور قیصر روم کے سامنے پیش کئے گئے قیصر نے عیسائیت قبول کرنے کی دعوت دی۔حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا’’میں جس دین پرہوں اسے چھوڑنے سے مرناہزار درجہ بہتر سمجھتا ہوں۔‘‘قیصر نے حکومت کا لالچ دیا۔حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پھر وہی جواب دیا۔قیصر نے غضبناک ہو کر کہا’’میں تمہیں قتل کر دوں گا۔‘‘حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے مختصر سا جواب دیا’’جو چاہو کرلو۔‘‘ قیصر نے ایک بڑی دیگ منگوا کراس میں تیل ڈالا نیچے آگ جلانے کا حکم دیا اور دو مسلمان قیدیوں کو باری باری اس میں ڈالنے کا حکم دیا،دونوں قیدی تیل میں گرتے ہی اپنے رب سے جاملے۔قیصرنے پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو عیسائیت قبول کرنے کی دعوت دی،حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پھر وہی جواب دیا۔’’قیصر نے آپ کو بھی تیل میں ڈالنے کا حکم دیا۔جلاد حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو تیل میں ڈالنے لگا تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے آنسو نکل آئے۔قیصر سمجھا شاید موت کے ڈر سے رورہاہے۔حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو قیصر نے اپنے پاس بلایااور عیسائیت کی دعوت دی آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’تم غلط سمجھے ہو میں تو اس لئے رورہا ہوں کہ میرے پاس صرف ایک ہی جان ہے،کاش میرے پاس ہزار جانیں ہوتیں تو ہر جان کو اسی طرح اللہ کی راہ میں قربان کردیتا۔‘‘قیصر یہ جواب سن کرانگشت بدنداں رہ گیا اور آپ رضی اللہ عنہ کی استقامت اورجرأت سے اس قدر متاثر ہواکہ آپ رضی اللہ عنہ کو آپ کے ساتھیوں سمیت رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ 2 حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے توان پرتعذیب کالا متنا ہی سلسلہ شروع ہوگیا ان کا مالک امیہ بن خلف شدید دھوپ میں لٹاکربھاری پتھر اوپر رکھ دیتاتاکہ جنبش نہ کرسکیں اور کہتا ’’جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا انکار کرکے لات اور عزیٰ کی عبادت نہ کروگے اسی طرح پڑے رہوگے۔‘‘ جواب میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ ’ ’اَحَدٌ اَحَدٌ‘‘ فرماتے۔اسی جرم میں کفارانہیں رسیوں سے باندھ کر مکہ کی گلیوں میں گھسیٹتے،کبھی تپتی ریت پر اوندھے منہ لٹا کر اوپر پتھروں کا ڈھیر لگادیتے اور کہتے ’’کہو میرا رب لات اور عزیٰ ہے۔‘‘حضرت بلال رضی اللہ عنہ جواب میں صرف ایک ہی بات فرماتے ’’اَحَدٌ اَحَدٌ…!‘‘ 3 آل یاسر بنو مخزوم کے غلام تھے حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کو ضعیف العمری کے باوجودکفار لوہے کی زرہ پہنا