کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 108
عَنْ اَنَسٍ رضي اللّٰه عنه قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم((أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ))رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’(قیامت کے روز)تُو اسی کے ساتھ ہوگا جس سے تُو نے محبت کی۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 70:قیامت کے روز صرف نیک لوگوں کی دوستی کام آئے گی۔ ﴿اَلْأَخِلَّاءُ یَوْمَئِذٍ م بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّاِلاَّ الْمُتَّقِیْنَ﴾(67:43) ’’قیامت کے روز متقین کے علاوہ سارے دوست ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔‘‘(سورۃ الزخرف،آیت نمبر67) مسئلہ 71:اہل ایمان کو صرف مومن اور متقی لوگوں سے دوستی کرنی چاہئے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍص اَنَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ((لاَ تُصَاحِبْ اِلاَّ مُؤْمِنًا وَ لاَ یَاْکُلْ طَعَامَکَ اِلاَّ تَقِیٌّ))رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [2] (حسن) حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ’’مومن کے علاوہ کسی اورکو اپنا دوست نہ بناؤ اورتمہارا کھانا صرف متقی آدمی کو کھانا چاہئے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 72:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برے دوست سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے۔ عَنْ عُقْبَۃِ بْنِ عَامِرٍ رَضی اللّٰه عنہ قَالَ:کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ((أَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ یَوْمِ السُّوْئِ وَ مِنْ لَیْلَۃِ السُّوْئِ وَ مِنْ سَاعَۃِ السُّوْئِ وَ مِنْ صَاحِبِ السُّوْئِ وَ مِنْ جَارِ السُّوْئِ فِیْ دَارِ الْمُقَامَۃِ))رَوَاہُ الطِّبْرَانِیُّ[3] (صحیح) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے ’’یا اللہ!میں اپنے گھر میں برے شب و روز،بری گھڑی،برے دوست اور برے ہمسائے سے تیری پناہ چاہتاہوں۔‘‘ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔
[1] کتاب البر والصلۃ والادب ، باب المرء مع من احب. [2] ابواب الزہد ، باب ما جاء فی صحبۃ المؤمن (2؍1952). [3] سلسلہ احادیث الصحیحۃ ، للالبانی ، الجزء الثالث ، رقم الحدیث 1443.