کتاب: دوستی اور دشمنی کا اسلامی معیار - صفحہ 8
عن ابی امامۃ الباھلی رضی اللہ عنہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: [ انتقض عری الاسلام عروۃ عروۃ فکلما انتقضت عروۃ تشبث الناس بالتی تلیھا وأولھن نقضا الحکم وآخرھن الصلاۃ ][1] ترجمہ: ابو ا ما مۃ الباھلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[اسلام کے تمام کنڈے ایک ایک کرکے ٹوٹ جائیں گے ،جب بھی کوئی کنڈا ٹوٹے گا،لوگ اگلے کے درپے ہوجائیں گے،سب سے پہلے حاکمیت کا کنڈہ ٹوٹے گا اور سب سے آخر میں نماز کا…] واضح ہوکہ کتبِ فقہ میں ’’نواقضِ ایمان ‘‘ کی اصطلاح کو ’’رِدۃ‘‘ کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے، جس کا معنیٰ مرتد ہونا ہے،یعنی قبولِ اسلام کے بعد کسی ایسے امر کا ارتکاب جو بندے کے ارتداد کا سبب بن جائے ،یعنی وہ امر اس کے ایمان کے توڑنے اورختم کرنے کا باعث بن جائے ،یہی نواقضِ ایمان کی اصطلاح کا مقصود ہے۔ نواقض کی دو قسمیں ہیں (۱) قولی (۲) فعلی قولی نواقض سے مراد ایسی باتیں یا کلمات جن کے اظہار یا ادائیگی سے بندے کا ایمان ختم ہوجاتا ہے،مثلاً: اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یا کسی بھی نبی کو گالی دینا،غیر اللہ سے دعاء یا استغاثہ کرنا،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے تعلق سے ایسی گفتگو کرنا جو
[1] مسند احمد (۴/۲۲۳) مستدرک حاکم (۴۱/۲۹۲)امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے