کتاب: دوستی اور دشمنی کا اسلامی معیار - صفحہ 20
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
[وَالَّذِيْنَ جَاۗءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ 10ۧ][1]
ترجمہ : اور ان کے لئے بھی جو ان (مہاجرین ) کے بعد آئے اور دعا کرتے ہیں کہ ہمارے پروردگار ! ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے ،کہ جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں گناہ معاف فرما اور مؤمنوں کے واسطے ہمارے دلوں میں کینہ(بغض )نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے رب ! بے شک تو بڑا شفقت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔
لہذا تمام مؤمن اول تا آخر زمان ومکان کی دوریوں سے بالکل بے نیازا ور بالاتر آپس میں رشتۂ اخوت سے منسلک ہیں، ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ،بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کی اقتداء کرتے ہیں ،ایک دوسرے کے لئے دعائیں مانگتے ہیں اور استغفار کرتے رہتے ہیں ۔
دوستی اور دشمنی کی علامات
دوستی اوردشمنی کی ان حدود کی معرفت کے بعد معلوم ہونا چاہئیے کہ اسلام میں دوستی اور
[1] الحشر:۱۰