کتاب: دوستی اور دشمنی کا اسلامی معیار - صفحہ 19
قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اوررکوع کرنے والے ہیں ۔اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول اور مؤمنوں سے دوستی کرے گا (تو وہ اللہ تعالیٰ کی جماعت میں شامل ہے) اور اللہ تعالیٰ کی جماعت ہی غالب ہوکر رہنے والی ہے ۔
دوسرے مقام پر فرمایا:
[مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ۭ وَالَّذِيْنَ مَعَهٗٓ اَشِدَّاۗءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاۗءُ بَيْنَهُمْ][1]
ترجمہ : محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں ،وہ کفار پر بہت سخت ہیں اور آپس میں رحم دل ہیں ۔
نیز فرمایا : [اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ][2]
ترجمہ:بے شک مؤمن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
ثابت ہوا کہ دین اور عقیدے کا تعلق اس قدر مضبوط اور مستحکم ہے کہ اس نے تمام اہلِ ایمان کو اخوت اور بھائی چارے کے انتہائی پاکیزہ رشتے سے منسلک کردیا ہے ، خواہ ان کے حسب ونسب، قوم ووطن ،ذات وبرادری اور ز مان ومکان میں کتنی ہی دوری اور تفاوت ہو۔
[1] ا لفتح : ۲۹
[2] الحجرات : ۱۰