کتاب: دوستی اور دشمنی کا اسلامی معیار - صفحہ 15
الحمدللّٰہ والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد وآلٰہ وصحبہ ومن اھتدی ھداہ وبعد: اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے بعد ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اسکے دشمنوں کے ساتھ عداوت و نفرت قائم کی جائے ۔چنانچہ عقیدۂ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے ،ان میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کہ اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عداوت قائم وبحال رکھے اور یہ شرعی فریضہ ہے کہ ہر صاحبِ توحید سے محبت کرے اور اسکے ساتھ دوستی کا رشتہ استوار رکھے ،اسی طرح ہر شر ک کرنے والے سے بغض رکھے اور اسکے ساتھ عداوت کی راہ پر قائم رہے ۔ سیدنا ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کا یہی اسوۂ حسنہ ہمارے لئے بطور خاص قرآنِ حکیم میں نقل کیا گیا ہے اور ہمیں ملتِ ابراھیمی کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے : [قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِيْٓ اِبْرٰهِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَهٗ ۚ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِهِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۡ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَحْدَهٗٓ] [1]
[1] الممتحنۃ:۴