کتاب: دوستی اور دشمنی کا اسلامی معیار - صفحہ 12
سے محبت کی جائے،ان کی نصرت کی جائے،ان کے ساتھ خیرخواہانہ رویہ روا رکھا جائے،ان کیلئے دعائیں کی جائیں،ملاقات پر انہیں سلام کہا جائے ،بیمارہوں تو عیادت کی جائے ،فوت ہونے پر جنازہ میں شرکت کی جائے ،بوقتِ ضرورت اعانت کی جائے، اور شفقت ومحبت کا برتاؤ کیاجائے وغیرہ۔
جبکہ کفارسے براء کی علامات یہ ہیں کہ ان کے ناپاک ونجس دین کی وجہ سے ان سے بغض رکھا جائے،ان سے علیحدگی اختیار کی جائے، ان کی طرف کسی قسم کا قلبی جھکاؤاور میلان نہ ہو،نہ ہی ان کے کسی کارنامے پر خوش ہواجائے ،ان سے کسی بھی قسم کا تشبہ اختیار کرنے سے یکسر گریز کیاجائے بلکہ شریعت نے جن چیزوں میں ان کی مخالفت اختیار کرنے کی تلقین کی ہے ان میں پوری شد ومد کے ساتھ انکی مخالفت کی جائے (حسبِ موقع) ان سے مال ،زبان اور تلوار کے ساتھ جہاد کیا جائے،اسی طرح دیگر بہت سے ایسے امور ہیں جو ان کے ساتھ اظہارِ عداوت کے مقتضی ہیں۔ (انتہی کلامہ)
برادرانِ اسلام! ولاء یا براء کی مظہر ان علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے کردار کا جائزہ لیجئے، یہ بڑا ضروری اور متعین امرہے،کیونکہ ولاء وبراء کا عقیدہ ایمان کا سب سے مضبوط کنڈا ہے،اورہر بندے کیلئے ایک کڑا امتحان ہے۔بالخصوص وہ لوگ اپنے ایمان کی سلامتی کی فکر کریں جو بلادِ کفر کو بلادِ اسلام پر بڑے فخریہ انداز سے ترجیح دیتے ہیں، مسلمانوں کے مقابلہ میں کفار سے زیادہ محبت کرتے ہیں،خصائلِ ایمان کے مقابلہ میں