کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 92
میرے دین میں الحاد پیدا کرنے والوں کو اپنے اولیاء اور دوست بناتے ہیں اور مومنین کو چھوڑ دیتے ہیں ، یعنی مومنین کے برعکس ایسے لوگوں سے دوستی لگاتے ہیں کہ: ﴿ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ ﴾ کیا وہ ان کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں؟ یعنی قوت ، حفاظت اور پاسداری کی تلاش میں ان سے دوستی لگاتے ہیں اور اہل ایمان سے بے رخی برتتے ہیں۔ [آپ انھیں کہہ دیجیے]: ﴿ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا ﴾’’ بے شک عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے۔‘‘ تو جو لوگ عزت کی تلاش میں کفار کو اپنے دوست بناتے ہیں، حقیقت میں یہی لوگ ذلیل اور حقیر ہیں۔ ان [منافقین] نے مومنین کو اپنا دوست بنا کر ان کے پاس عزت اور قوت کیوں نہیں تلاش کی؟۔ کیونکہ مدد تواس اللہ کی طرف سے آتی ہے جس کے لیے تمام قوت اور عزت ہے۔ جو جس کو چاہے عزت دے جس کو چاہے ذلت دے۔ وہ ان کو عزت بھی دیتا اور انھیں قوت سے بھی نوازتا۔‘‘[1]
۹۔ مؤمنین کے خلاف کمین گاہ:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ الَّذِينَ يَتَرَبَّصُونَ بِكُمْ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِنَ اللَّهِ قَالُوا أَلَمْ نَكُنْ مَعَكُمْ وَإِنْ كَانَ لِلْكَافِرِينَ نَصِيبٌ قَالُوا أَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَيْكُمْ وَنَمْنَعْكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا ﴾ (النساء:۱۴۱)
’’وہ جو تمھارے بارے میں انتظار کرتے ہیں، پھر اگر تمھارے لیے اللہ کی طرف سے کوئی فتح ہو جائے تو کہتے ہیں کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کو کوئی حصہ مل جائے تو کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہیں ہوگئے تھے اور ہم نے تمھیں ایمان والوں سے نہیں بچایا تھا۔ پس اللہ تمھارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ
[1] جامع البیان ۹/۳۱۹.