کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 91
’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے ایمان لاؤ جس طرح لوگ ایمان لائے ہیں، توکہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جیسے بے وقوف ایمان لائے ہیں؟ سن لو! بے شک وہ خود ہی بے وقوف ہیں اور لیکن وہ نہیں جانتے۔ ‘‘
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ان منافقین کے نزدیک کتاب و سنت کے ساتھ مضبوطی سے چمٹے رہنے والے اہل ظاہر ہیں ، جنہیں معقولات کا بہت ہی کم حصہ ملا ہے، اور نصوص شریعہ پر عمل کرنے والا اور منقولات کو نقل کرنے والا ان کی نظروں میں اس گدھے جیسا ہے جو کہ بوجھ اٹھائے ہوئے ہے اور تعلیمات وحی پر عمل کرنے والا سراسر نقصان میں ہے۔ ایسا انسان ان منافقین کی نظر میں قابل قبول نہیں ہے۔ اتباع کرنے والوں کو یہ لوگ بیوقوف کہتے ہیں، اور یہ منافق ان سچے مسلمانوں کے متعلق اپنی مجلسوں میں باتیں کرتے ہیں۔‘‘ [1]
۸۔ کافروں سے دوستی:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا (138) الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا ﴾ (النساء: ۱۳۸۔ ۱۳۹)
’’منافقوں کو خوش خبری دے دے کہ بے شک ان کے لیے ایک درد ناک عذاب ہے۔ وہ جو کافروں کو مومنوں کے سوا دوست بناتے ہیں، کیا وہ ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں؟ تو بے شک عزت سب اللہ کے لیے ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمارہے ہیں:اے محمد! ﴿ بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ ﴾’’آپ ان منافقین کو بشارت سنادیجیے‘‘ وہ منافق جوکہ میرے ساتھ کفر کرنے والوں کو اور
[1] مدارج السالکین: ۱/ ۳۵۰.