کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 90
’’یہ وہی ہیں جو کہتے ہیں کہ ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو اللہ کے رسول کے پاس ہیں، یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں، حالانکہ آسمانوں کے اور زمین کے خزانے اللہ ہی کے ہیں اور لیکن منافق نہیں سمجھتے۔‘‘
سیّدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں نکلے جس میں مسلمانوں کو سخت آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔ تو عبد اللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں یہاں تک کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جدا اور دور ہو جائیں۔ اور عبد اللہ بن ابی نے یہ بھی کہا اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹے تو عزت والے مدینہ سے ذلیل لوگوں کو نکال دیں گے۔ میں نے اس کا ذکر اپنے چچا سے یا سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کیا۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس بات کا ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس بات کی خبر دی۔ آپ نے عبد اللہ بن ابی کو بلانے کے لیے بھیجا پھر اس سے پوچھا تو اس نے قسم کھا کر کہا میں نے ایسا نہیں کہا اور کہنے لگا کہ انہوں نے رسول اللہ سے جھوٹ کہا ہے صحابی رسول کہتے ہیں کہ ان لوگوں کی اس بات سے میرے دل میں بہت رنج اور دکھ واقع ہوا یہاں تک کہ اللہ رب العزت نے میری تصدیق کے لیے یہ آیت نازل کی: ﴿ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ ﴾ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس ایک آدمی بھیجا اور آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی، اور فرمایا: ’’ اے زید ! بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہاری تصدیق کردی ہے۔‘‘ [1]
۷۔ حماقت اور لوگوں پر حماقت کا الزام:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ (البقرۃ:۱۳)
[1] صحیح بخاری، کتاب التفسیر، باب سورٖ المنافقین:۴۹۰۰۔ صحیح مسلم: ۲۷۷۲.