کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 89
آئے اور جب اپنے شیطانوں کی طرف اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں بے شک ہم تمھارے ساتھ ہیں، ہم تو صرف مذاق اڑانے والے ہیں۔ اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے اور انھیں ڈھیل دے رہا ہے، اپنی سرکشی ہی میں حیران پھرتے ہیں۔‘‘
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ ان میں سے ہر ایک کے دوچہرے ہیں: ’’ایک وہ چہرہ ہے جس سے وہ مومنین سے ملتے ہیں ، اور دوسرا وہ چہرہ ہے جس کے ساتھ وہ اپنے ملحد بھائیوں کے پاس واپس پلٹتے ہیں اور ان کی دو زبانیں ہیں۔ ایک زبان وہ ہے جس سے وہ ظاہری طور پر مسلمانوں کے ساتھ ملتے ہیں اور دوسری زبان وہ ہے جو ان کے دل میں چھپے رازوں کی ترجمان ہے۔
ان لوگوں نے کتاب و سنت سے اعراض اس لیے کیا ہے کہ وہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والوں کو حقیر سمجھتے ہیں اور انہوں نے وحی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے انکار کیا۔ اس لیے کہ وہ اپنے پاس موجود اس علم پر خوش تھے جس کا زیادہ ہونا انھیں کچھ بھی کام نہ آیا سوائے اس کے کہ ان کے شر اور تکبر یعنی ان کی بدبختی اور شقاوت میں اور بھی اضافہ ہوگیا۔اس لیے آپ انھیں دیکھیں گے کہ وہ ہمیشہ تعلیمات وحی پر عمل کرنے والوں کا مذاق اڑاتے رہتے ہیں۔ جس کا بدلہ انھیں یہ ملتا ہے کہ:
﴿ اَللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴾ (البقرۃ:۱۵)
’’اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے اور انھیں ڈھیل دے رہا ہے، اپنی سرکشی ہی میں حیران پھرتے ہیں۔‘‘
۶۔ لوگوں کو انفاق (خرچ کرنے) سے روکنا:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ ﴾ (المنافقون:۷)