کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 88
۴۔ آیاتِ الٰہی کا استہزاء: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَنْ تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَا تَحْذَرُونَ ﴾ (التوبۃ:۶۴ ) ’’منافقوں کواس بات کا کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انھیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ مذاق اڑاتے رہو، یقینا اللہ تعالیٰ اسے ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو۔‘‘ منافقین کو اس بات کا خدشہ رہتا تھا کہ کہیں کوئی ایسی سورت نازل نہ ہوجائے جو ان کے دل کے راز آشکار کردے، یعنی مومنین کے سامنے ان کے دل کا کفر و نفاق ظاہر کر دے، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت اللہ تعالیٰ نے منافقین کے بارے میں نازل کی ، اس لیے کہ منافقین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عیب نکالا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی کچھ باتوں کاذکر کیا تھا ؛ اور یہ کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہمارا راز آشکار نہیں کرے گا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ ان سے کہہ دیجیے: ﴿ اسْتَهْزِئُوا ﴾ تم مذاق کیے جاؤ۔ یہ انھیں دھمکی دی جاری ہے اور عذاب سے ڈرایا جارہا ہے کہ: ﴿ إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَا تَحْذَرُونَ﴾ ’’ بے شک اللہ تعالیٰ اس چیز کو باہر نکالنے والا ہے جس سے تم ڈرتے ہو۔ ‘‘[1] ۵۔ مومنین کا استہزاء: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ (14) اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴾ (البقرۃ: ۱۴ ،۱۵) ’’اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لے
[1] جامع البیان: ۱۴/ ۳۳۱.