کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 87
’’اور جب ان سے کہا جائے آؤ اللہ کا رسول تمھارے لیے بخشش کی دعا کرے تو وہ اپنے سر پھیر لیتے ہیں اور تو انھیں دیکھے گا کہ وہ منہ پھیر لیں گے، اس حال میں کہ وہ تکبر کرنے والے ہیں۔ ‘‘
منافقین پر اللہ کی لعنت ہو ، ان کے بارے میں خبر دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ:
﴿ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ ﴾ (المنافقون: ۵)
’’آؤ اللہ کا رسول تمھارے لیے بخشش کی دعا کرے تو وہ اپنے سر پھیر لیتے ہیں اور تو انھیں دیکھے گا کہ وہ منہ پھیر لیں گے، اس حال میں کہ وہ تکبر کرنے والے ہیں۔ ‘‘
یعنی رک جاتے ہیں اور جو کچھ ان سے کہا جاتا ہے وہ تکبر کی وجہ سے اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ ﴾ (المنافقون:۵)
’’اور تو انھیں دیکھے گا کہ وہ منہ پھیر لیں گے، اس حال میں کہ وہ تکبر کرنے والے ہیں۔ ‘‘
پھراللہ تعالیٰ نے ان کی اس حرکت پر انھیں یہ بدلہ دیا ، فرمایا:
﴿ سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ﴾ (المنافقون: ۶)
’’ان پر برابر ہے کہ تو ان کے لیے بخشش کی دعا کرے، یا ان کے لیے بخشش کی دعا نہ کرے، اللہ انھیں ہر گز معاف نہیں کرے گا، بے شک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘[1]
[1] تفسیر القرآن العظیم: ۴/ ۴۷۳.