کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 86
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ ان کے دلوں میں شہوات اور شبہات کے امراض پیدا ہوئے جنہوں نے ان کو ہلاک کرکے رکھ دیا، اور یہ بڑے گناہ ان کی نیتوں اور ارادوں پر غالب آگئے جنہوں نے ان لوگوں کو فساد میں مبتلا کردیا اور یہ فساد کبھی انھیں ہلاکت کے دروازے پر پہنچادیتا ہے ،اور بڑے بڑے ڈاکٹر اور اطباء ان کے علاج سے عاجز آجاتے ہیں یہی اللہ کا فرمان ہے: ﴿ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ﴾’’ان کے دلوں میں بیماری تھی اور اللہ تعالیٰ نے انھیں بیماری میں مزید بڑھا دیا۔‘‘[1]
۲۔شہوانی طمع:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا ﴾ (الأحزاب:۳۲)
’’بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔‘‘
وہ انسان طمع کرنے لگے جس کے دل میں بیماری ہو؛ یہ بیماری دل میں ایمان کی کمزوری کی وجہ سے ہے۔ یا تووہ انسان اسلا م میں شک کرنے والاہے اس وجہ سے وہ منافق ہے۔ اسی لیے وہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود کو حقیر سمجھتا ہے یا پھر ایسا انسان شہوت پرستی میں مبتلا ہونے کو معمولی سمجھتا ہے۔ [2]
۳۔تکبر و استکبار:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ ﴾ (المنافقون: ۵)
[1] مدارج السالکین: ۱/۳۴۹.
[2] جامع البیان۲۰/۲۵۸.