کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 85
جنازہ کے لیے نکلے ؛ میں ان سے لپٹ گیا، اور عرض گزار ہوا: اے امیر المومنین ! آپ تشریف رکھیے؛ یہ انسان منافقین میں سے تھا۔ آپ نے فرمایا: تجھے اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا میں بھی منافقین میں سے ہوں؟ سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی نہیں: لیکن آپ کے بعد میں کسی کی قسم کو پورا نہیں کروں گا۔‘‘
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں:
’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دیکھا ہے۔ وہ سب اپنے نفس پر نفاق سے ڈرتے تھے اور ان میں سے کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کرتا تھا کہ وہ جبریل اور میکائیل جیسے ایمان والا ہے۔ ‘‘[1]
اس سے مراد وہ نفاق نہیں ہے جو کہ اصل ِ ایمان کا الٹ ہے، بلکہ وہ امور مراد ہیں جو ایمان کے ساتھ جمع ہوجاتے ہیں او رمسلمان منافق ہوجاتا ہے۔
کتاب و سنت میں وارد منافقین کی علامات
قرآن کریم اور سنت مطہرہ میں بہت سے مواقع پر منافقین کا ذکر آیا ہے، جہاں ان کی علامات بیان کی گئی ہیں اور مومنین کو منافقین سے ڈرایا گیا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں ایک خاص سورت نازل کی ہے۔ ان کی صفات میں سے چندایک یہ ہیں:
۱۔دل کامرض:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ﴾ (البقرۃ: ۱۰)
’’ان کے دلوں ہی میں ایک بیماری ہے تو اللہ نے انھیں بیماری میں اور بڑھا دیا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے، اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ کہتے تھے۔ ‘‘
[1] مدارج السالکین: ۱/۳۵۸.