کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 82
اظہار کرے ، مگر باطن میں اس کے خلاف ہو۔‘‘ [1]
ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی مسلمان کے دل میں ایمان کے ساتھ نفاق اصغر یا نفاق عملی جمع ہو جائیں۔ یہ گناہوں اور نافرمانی کے کاموں میں سب سے بڑا گناہ ہے، بخلاف نفاق اکبر کے ، اس لیے کہ کسی انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ پر ایمان اور نفاق اکبر کبھی بھی جمع نہیں ہوسکتے۔‘‘ مگر جب نفاق اصغر کسی کے دل میں جڑ پکڑ لے اورپختہ ہوجائے تو ایسے انسان کو نفاق اصغر، نفاق اکبر تک پہنچادیتا ہے اور اس انسان کو بالکل ہی دین سے نکال باہر پھینکتا ہے۔
عملی نفاق والا ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا ، بلکہ اس کا حکم تمام کبیرہ گناہ کے مرتکب لوگوں کی طرح ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اس کی مغفرت فرماکر جنت میں داخل کردے گا ، اور اگر چاہے گا تو اسے اس کے گناہوں پر سزا دے گا ، اور پھر آخر کار اس کا ٹھکانہ جنت میں ہوگا۔
اصلی اور عارضی نفاق:
اصلی نفاق سے مراد وہ نفاق ہے جس سے پہلے صحیح اسلام قبول ہی نہ کیا ہو۔ بعض دنیاوی مصلحتیں بعض لوگوں کو ایسا کرنے پر آمادہ کرتی ہیں، تاکہ وہ اسلام کا اظہار کریں ، حالانکہ وہ دل سے اس پر ایمان نہیں رکھتے۔ تو ایسا انسان اپنے اسلام کے اعلان کے پہلے لمحہ ہی سے منافق ہوتا ہے، پھر وہ اسی نفاق پر چلتا رہتا ہے۔
ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض لوگ اسلام کا اعلان کرتے ہیں اور وہ اس میں سچے ہوتے ہیں۔ مگر پھر بعد میں ان کے دل میں شک او رنفاق پیدا ہوجاتاہے۔ ایسا ان کے ساتھ بعض آزمائشیں پیش آنے کے بعد ہوتا ہے جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان کے ایمان کی سچائی کا امتحان لینا چاہتا ہے۔ ایسے لوگ باطن میں مرتد ہوجاتے ہیں ، مگر اپنے مرتد ہونے کا اعلان کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اس لیے وہ ظاہری طور پر برابر اسلام کا اظہار کرتے رہتے ہیں ، اس خوف سے کہ کہیں ان پر مرتد ین کے احکام نہ جاری ہوجائیں، یا پھر کہیں ان دنیاوی فائدوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں جو انھیں مسلمان ہونے کی وجہ سے حاصل ہورہے ہیں۔ یا پھر اس خوف سے
[1] جامع العلوم و الحکم: ۱/۴۳۱.