کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 81
اکثر و بیشتر کہا جاتا ہے: ’’ ایسا کفر جو ملت سے خارج کردیتا ہے اور ایسا کفر جو ملت سے خارج نہیں کرتا۔ [ایسے ہی] نفاق اکبر اور نفاق اصغر ہے۔ ‘‘[1]
اعتقادی نفاق:
اعتقادی نفاق یہ ہے کہ کوئی انسان اسلام اور ایمان کا اظہار کرے ، مگر باطن میں وہ کافر ہو۔ یہ وہ نفاق ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا، جس کی مذمت میں قرآن نازل ہوا او رانھیں کافر کہااور ان کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ایسے منافقین جہنم کے سب سے نچلے درجہ میں ہوں گے۔ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ نفاق اکبر یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ پر ، اس کے فرشتوں پر ، اس کے رسولوں پر اور آخرت کے دن پر ایمان کا اظہار کرے ، مگر باطن میں وہ ان میں سے بعض چیزوں کے یا سب چیزوں کے خلاف عقیدہ رکھتا ہو۔‘‘[2]
اس قسم کے منافق کے لیے فقہائے کرام ’’زندیق ‘‘ کا لفظ بھی استعمال کرتے ہیں۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ زنادقہ کا طبقہ ، وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا اظہار کیا، مگر کفر کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے دشمنی کو دل میں پوشیدہ رکھا ، یہی لوگ منافق ہیں جو کہ جہنم کے سب سے نچلے درجہ میں ہوں گے۔‘‘ [3]
عملی نفاق:
اس سے مراد یہ ہے کہ پوشیدہ طور پر دین کے امور کی محافظت کو ترک کرنا ، مگر ظاہراً اس کا اہتمام کیا جائے ، مگر اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ پر ایمان اور صحیح عقیدہ ہو۔
ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ نفاق اصغر عملی نفاق کو کہتے ہیں۔ اس سے مقصود یہ ہے کہ انسان اعلانیہ تو نیکی کا
[1] مجموع الفتاوی: ۷/۵۲۴.
[2] جامع العلوم و الحکم: ۱/۴۳۱.
[3] طریق الہجرتین: ۵۹۵.