کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 79
مقدمہ ازمصنف
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی اَشْرَفِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ ، نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ ، اَمَّا بَعْدُ!
اس میں کوئی شک نہیں کہ نفاق ایک ہلاکت خیز بیماری ہے ، اور انتہائی پر خطر انحراف ہے، یہ شر بہت عام ہو چکا ہے۔ یہ ان سب خطرناک امراض میں سے ایک ہے جو انسان کے دل کو تباہ کردیتے ہیں۔ کوئی بھی انسان اپنے لیے منافقت کو پسند نہیں کرتا ؛ سوائے اس کے کہ وہ غیر شعوری طور پر اس مرض میں واقع ہوجائے۔ خاص طور پر عملی نفاق۔
اس سے ہر گز یہ مقصود نہیں ہے کہ انسان اس کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہو کر بیٹھ جائے، اور جو کوئی اس کوٹوکے تو اسے غلط کہے ، اور اس مرض سے اپنے نفس کی اصلاح نہ کرے۔ اس لیے کہ [اس مرض کا باقی رہنا]انسان سے خیر کی تمام صفات کو ختم کردیتا ہے، اور اسے نیکی کے کاموں سے محروم کردیتا ہے، اور اسے ہر اچھی عادت و خصلت سے دور کردیتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے ایک راندۂ درگاہ اور بہکابنا دیتا ہے۔ قرآن کریم نے منافقین کا پردہ چاک کیا ہے او ران کی صفات ذکر کی ہیں۔ اس کتاب میں ہم نفاق کی تعریف ، اس کی اقسام ، منافقین کی صفات اور ان سے بچاؤ کے طریقوں کے متعلق گفتگو کریں گے۔
میں ان تمام لوگوں کا شکر یہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کتاب کی تیاری میں کسی بھی طرح کی مدد کی۔
وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ أَجْمَعِیْنَ۔
محمد صالح المنجد