کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 70
۵۔ زاہدین اور صالحین کی سیرت کا مطالعہ:
سیرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کرنے والے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زہد ایسا تھا جس کی کوئی نظیر ہی نہیں ملتی کہ جس کی اتباع اور تقلید کی طرف دعوت دی جائے۔
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ ہی کبھی دسترخوان پر کھانا کھایا، اورنہ ہی کبھی سالن کے ساتھ روٹی کھائی یہاں تک کہ اللہ کو پیارے ہوگئے۔‘‘ [1]
ابو حازم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیّدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی سفید آٹے کی روٹی کھائی ہے؟ توسیّدنا سہل نے فرمایا: جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے مبعوث کیا اس وقت سے لے کر اللہ کو پیارے ہونے کے وقت تک کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید آٹے کی روٹی نہیں کھائی۔‘‘
پھر میں نے پوچھا:کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تم چھلنی استعمال کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھلنی نہیں دیکھی جب سے کہ اللہ تعالی نے آپ کو مبعوث کیا یہاں تک کہ اللہ تعالی نے آپ کو اٹھالیا یعنی آپ فوت ہو گئے، میں نے پوچھا: تم لوگ بغیر چھانے ہوئے کیسے استعمال کرتے تھے، انہوں نے کہا ہم اس کو پیس لیتے تھے اور پھونک مارتے تھے جس قدر اس کا چھلکا اڑنا ہوتا اڑجاتا اور جس قدر باقی رہتاہم اس کو گوندھتے اور کھاتے۔‘‘[2]
سیّدنا ابو بردہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں ایک موٹی چادر اور تہبند نکال کر دیکھائی اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح ان دو کپڑوں میں قبض ہوئی تھی۔‘‘[3]
اس باب میں صحابہ کرام اور تابعین رحمہم اللہ نے زہد و پارسائی ،عیش پرستی اور ملذات سے دوری کی انتہائی نادر مثالیں قائم کی ہیں۔
[1] بخاری ، کتاب الرقاق، باب فضل الفقر:۶۴۵۰.
[2] بخاری ، کتاب الأطعمۃ ، باب ما کان النبیﷺ و أصحابہ: ۵۴۱۳.
[3] بخاری ، کتاب اللباس، باب الأکسیۃ والخمائص: ۵۸۱۸.