کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 69
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب شام ہوجائے تو صبح کا انتظار نہ کرو اور جب صبح ہوجائے تو شام کا انتظار نہ کرو اور اپنی صحت کے اوقات سے اپنی مرض کے اوقات کے لیے حصہ لے لے اور اپنی زندگی کے وقت سے اپنی موت کے لیے کچھ حصہ لے لے۔[1]
حفص بن سلیمان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی سیّدناابو ذر رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوا اوروہ ان کے گھر میں ادھر ادھر دیکھنے لگا ، پھر گویا ہوا: اے ابو ذر ! تمہارا ساز و سامان کہا ں ہے؟ تو سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’ بے شک ہمارے کچھ گھرہیں جہاں ہم اپنی اچھی چیزیں بھیج دیتے ہیں۔‘‘ (یعنی میرا ایک دوسرا گھربھی ہے جہاں پر میں اپنا سامان جمع کرتا ہوں اور ہر عمدہ چیز ادھر بھیج دیتا ہوں ؛ اس سے مراد آخرت کا گھر تھا)۔ تو وہ دیہاتی کہنے لگا:جب تک یہاں ہو تو یہاں بھی سامان کا ہونا بہت ضروری ہے تو کہنے لگے: گھر کا مالک ہمیں یہاں پر نہیں چھوڑے گا۔‘‘[2]
کچھ لوگوں کو بعض صالحین کے گھروں میں جانے کا اتفاق ہوا ، وہ اپنی نگاہوں سے گھروں میں ادھر ادھر تاڑنے لگے ، اورپوچھا: ’’ ہم تو آپ کے گھر وں کو ایسے دیکھ رہے ہیں جیسے کسی کوچ کر جانے والے کاگھر ہو ! تو انہوں نے کہا: میں کوچ تو نہیں کروں گا، بلکہ زبردستی یہاں سے نکال دیا جاؤں گا۔‘‘
ہم میں سے کوئی انسان بھی یہ نہیں چاہتا کہ وہ اس دنیا کی زندگی کو چھوڑ کر کوچ کر جائے ، مگر اسے زبردستی یہاں سے نکالاجاتا ہے اور سیکنڈوں میں اس کی جان قبض کرلی جاتی ہے۔ اس کی روح اس سے اجازت لیے بغیر نکال لی جاتی ہے۔ اسے کوئی ڈھیل بھی نہیں دی جاتی ، اورنہ ہی تیاری کرنے کے لیے کوئی مہلت دی جاتی ہے۔
[1] بخاری ، کتاب الرقاق، باب قول النبی صلي الله عليه وسلم ((کن فی الدنیا…)): ۶۴۱۶.
[2] جامع العلوم والحکم: ۳۸۰.