کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 65
انسان کے اندر امراض کا مقابلہ کرنے کی قوت کمزور پڑ جاتی ہے اور انسان زندگی کی سختیاں برداشت کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ ۷۔وقت کا ضیاع: عیش پرستی میں خواہشات و لذات کی تلاش میں انسان کا بہت سارا وقت ضائع ہو جاتا ہے۔ اگر انسان کو وقت کی اہمیت کا پتہ چل جائے تو وہ اسے فانی لذات کے پیچھے پڑ کر ضائع نہ کرے ؛ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْہِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ: الصِّحَۃُ وَالْفَرَاغُ۔))[1] ’’ دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی بابت بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں، صحت اور فراغت۔ ‘‘ ۸۔عبادات میں سستی: عیش پرست انسان دنیا کی نعمتوں اور ملذات کی طلب میں ہوتا ہے۔ وہ قرآن کریم کی تلاوت اور روزہ رکھنے کے لیے وقت نہیں نکال پاتااور نہ ہی رات کو قیام کرسکتا ہے ، اس کا یہی حال تمام تر عبادات میں ہوتا ہے۔ ۹۔معاشرتی فساد: عیش پرستی کی وجہ سے معاشرہ سست اور کاہل ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے معاشرہ میں مختلف قسم کی پیداواری صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ زرعی پیداوار کم ہوجاتی ہے ، صنعتی پیداوار زوال پذیر ہوجاتی ہے ،اور ایسے ہی تجارت وغیرہ کو بھی دھچکا لگتا ہے۔ اس لیے کہ اکثر لوگ تومختلف قسم کی عیش پرستی کا سامان حاصل کرنے کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جس سے قیمتی وقت کا ایک بہت بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔ عیش پرستی کا علاج عیش پرستی اور راحت پسندی کا علاج کئی طرح سے ممکن ہے۔ کچھ طریقے اور تدابیر
[1] بخاری، کتاب الرقاق، باب الصۃ والفراغ:۶۴۱۲.