کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 41
میں نزدیک کر دیں، مگر جو شخص ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیا تو یہی لوگ ہیں جن کے لیے دو گنا بدلہ ہے، اس کے عوض جو انھوں نے عمل کیا اور وہ بالا خانوں میں بے خوف ہوں گے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ ذَرْنِي وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًا (11) وَجَعَلْتُ لَهُ مَالًا مَمْدُودًا (12) وَبَنِينَ شُهُودًا (13) وَمَهَّدْتُ لَهُ تَمْهِيدًا (14) ثُمَّ يَطْمَعُ أَنْ أَزِيدَ (15) كَلَّا إِنَّهُ كَانَ لِآيَاتِنَا عَنِيدًا ﴾ (المدثر: ۱۱ تا ۱۶)
’’چھوڑ مجھے اور اس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا۔اور میں نے اسے لمبا چوڑا مال عطا کیا۔اور حاضر رہنے والے بیٹے (عطا کیے)۔اور میں نے اس کے لیے سامان تیار کیا، ہر طرح تیار کرنا۔پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں۔ہرگز نہیں! یقینا وہ ہماری آیات کا سخت مخالف رہا ہے۔‘‘
یعنی وہ یہ گمان کرتا ہے کہ ہم آخرت میں بھی اسے زیادہ بیٹے اور مال دیں گے ، ہر گز ایسا نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے تو ان عیش پرست عقل کے مسکین لوگوں کے لیے یہ بات پہلے سے بیان کردی ہے کہ ان پر یہ انعامات محض ایک ڈھیل ہیں ، ارشاد الٰہی ہے:
﴿ أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ (55) نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ بَلْ لَا يَشْعُرُونَ ﴾ (المؤمنون: ۵۵۔۵۶)
’’کیا وہ گمان کرتے ہیں کہ ہم مال اور بیٹوں میں سے جن چیزوں کے ساتھ ان کی مدد کر رہے ہیں۔ہم انھیں بھلائیاں دینے میں جلدی کر رہے ہیں، بلکہ وہ نہیں سمجھتے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ ﴾ (التوبۃ: ۸۵ )