کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 38
أَكْرَمَنِ (15) وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلَاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ ﴾ (الفجر:۱۵۔۱۶)
’’پس لیکن انسان جب اس کا رب اسے آزمائے، پھر اسے عزت بخشے اور اسے نعمت دے تو کہتا ہے میرے رب نے مجھے عزت بخشی۔ اور لیکن جب وہ اسے آزمائے، پھر اس پر اس کا رزق تنگ کردے تو کہتا ہے میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا۔ ‘‘
عیش پرست لوگوں کا یہ حال ہے کہ جب اللہ تعالیٰ اس پر فراخی رزق اور وسعت نعمت کا انعام کرتے ہیں تو کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے معزز و مکرم بنایااس لیے کہ وہ مجھ سے محبت کرتا ہے ، اور جب اللہ تعالیٰ اسے مختلف قسم کی آزمائشوں میں مبتلا کرتے ہیں تو گریہ و زاری اور آہ و بکا کرنے لگ جاتا ہے اوریہ سب کچھ عیش پرستی کی وجہ سے ہورہا ہے۔ اگر ایسا انسان زاہد بن کر زندگی بسر کرتا تو ان مصائب اور پریشانیوں کو خندہ پیشانی سے قبول کرتا اور ان پر راضی رہتا ،بلکہ ان پر صبر کر کے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتا۔
اگر ہم غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ صبر کرنا غنا پر صبر کرنے کی نسبت بہت آسان ہے۔
عیش پرستی کی مذمت احادیث نبوی میں
بہت ساری احادیث نبویہ میں عیش پرستی کی مذمت وارد ہوئی ہے۔ یہ سب عیش پرستی سے ڈرانے کے لیے ہے تاکہ دل کا تعلق اس دنیا ، دنیا کی لذتوں اورختم ہونے والی نعمتوں ہی میں نہ کھو جائے۔ سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہم بھی منبر کے اردگرد بیٹھے۔ آپ نے فرمایا کہ میں اپنے بعد تم لوگوں کے متعلق دنیا کی زیب و زینت سے ڈرتا ہوں کہ اس کے دروازے تم پر کھول دئیے جائیں گے۔‘‘[1]
[1] صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ، باب الصدقۃ علی الیتامیٰ:۱۴۶۵۔ صحیح مسلم: ۱۰۵۲.