کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 37
آپ لوگوں کی زندگیوں میں اس چیز کا مشاہدہ کرتے ہوں گے کہ عیش پرستوں کا فساد صرف ان تک ہی محدود نہیں ہوتا ، بلکہ ہمیشہ اس کے مضر اثرات دوسرے لوگوں تک بھی پہنچتے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگ اپنے ہاتھوں میں موجود چیزوں کی نمود و نمائش کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ لوگ بھی ان کی تقلید کرنے لگ جائیں۔ ۵۔ نیکی سے دوری کا سبب: اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے جو شدت کی گرمی میں جہاد کے لیے نہ نکل سکے ، جو کہ سایہ دار اور ٹھنڈی جگہوں پر رہنے کے عادی ہوچکے تھے: ﴿ فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ وَكَرِهُوا أَنْ يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالُوا لَا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ ﴾ (التوبۃ: ۸۱) ’’وہ لوگ جو پیچھے چھوڑ دیے گئے وہ اللہ کے رسول کے پیچھے اپنے بیٹھ رہنے پر خوش ہوگئے اور انھوں نے ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کریں اور انھوں نے کہا گرمی میں مت نکلو۔ کہہ دے جہنم کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش! وہ سمجھتے ہوتے۔‘‘ عیش پرست لوگوں پر گرمی اور مشقت میں راہ خدا میں نکلنا گراں گزرا۔ جس کی وجہ سے انہوں نے مختصر سی اور ختم ہوجانے والی دنیا کی راحت کو آخرت کی ابدی اور کامل راحت پر ترجیح دی اور اس گرمی سے ڈر گئے جس سے سایہ کے ذریعہ بچنا ممکن تھا، اور جس میں صبح و شام کے ٹھنڈے اوقات میں بھی چلا جاسکتا تھا۔مگر اس شدت کی گرمی کا کوئی خیال نہ کیا جس کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا اور اس میں اگ شعلے مارتے ہوئے بھڑک رہی ہے۔ ۶۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿ فَأَمَّا الْإِنْسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي