کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 36
آخَرِينَ (11) فَلَمَّا أَحَسُّوا بَأْسَنَا إِذَا هُمْ مِنْهَا يَرْكُضُونَ (12) لَا تَرْكُضُوا وَارْجِعُوا إِلَى مَا أُتْرِفْتُمْ فِيهِ وَمَسَاكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْأَلُونَ ﴾ (الأنبیاء: ۱۱۔۱۳)
’’اور کتنی ہی بستیاں ہم نے توڑ کر رکھ دیں جو ظالم تھیں اور ان کے بعد اور لوگ نئے پیدا کر دیے۔ تو جب انھوں نے ہمارا عذاب محسوس کیا اچانک وہ ان (بستیوں) سے بھاگ رہے تھے۔بھاگو نہیں اور ان (جگہوں) کی طرف واپس آؤ جن میں تمھیں خوش حالی دی گئی تھی اور اپنے گھروں کی طرف، تاکہ تم سے پوچھا جائے۔‘‘
علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
﴿ لَا تَرْكُضُوا وَارْجِعُوا إِلَى مَا أُتْرِفْتُمْ فِيهِ ﴾ ’’یہ ان لوگوں سے ٹھٹھا کیا جارہا ہے ؛ گویا کہ ان سے کہا جارہا ہو: ’’ اللہ کے عذاب کے نازل ہونے سے بھاگ دوڑ کرکے بچنے کی کوشش نہ کرو ، اور ان نعمتوں اور سرور و معیشت اور پر تعیش رہائش گاہوں کی طرف پلٹ جاؤ۔‘‘[1]
۴۔دوسروں کی ہلاکت کاسبب:
عیش پرستی کی اذیت دوسرے لوگوں کو بھی پہنچتی ہے۔ کئی قومیں اپنی عیش پرستی کی وجہ سے ہلاک ہوچکی ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ وَإِذَا أَرَدْنَا أَنْ نُهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا ﴾ (الإسراء: ۱۶)
’’اور جب ہم ارادہ کرتے ہیں کہ کسی بستی کو ہلاک کریں تو اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں، چنانچہ وہ اس میں نافرمانی کرتے ہیں تو اس پر بات ثابت ہوجاتی ہے، پھر ہم اسے برباد کر دیتے ہیں، بری طرح برباد کرنا۔‘‘
[1] تفسیر ابن کثیر: ۵/۳۳۵.