کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 34
﴿ فَأَمَّا الْإِنْسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ ﴾ (الفجر: ۱۵)
’’انسان (کا یہ حال ہے)کہ جب اسے اس کا رب آزماتا ہے اور عزت اور نعمت دیتا ہے تو کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنایا۔‘‘
اصطلاحی معنی:…اصطلاح میں عیشی پرستی نعمتوں کے استعمال میں اعتدال کی حد سے تجاوز کرجانے اور عیاشی کے لیے زیادہ نعمتوں کے جمع کرنے کو کہتے ہیں۔
پس عیش پرست وہ لوگ ہیں جنہیں نعمتوں کی کثرت اور آسائشِ حیات نے سرکش بنا دیا ہووہ مزید دنیاوی لذات و لہو و لعب کی تلاش میں ہوں اور وہ کھانے پینے اور رہائش و سواری میں آسائش کی انتہا تک پہنچنے میں اپنی کوشش صرف کرتے ہوں۔‘‘
عیش پرستی کی مذمت قرآن کریم میں
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی ایک مقامات پر عیش پرستی کی مذمت کی ہے ، جو ذیل میں درج کی جارہی ہیں:
۱۔عیش پرستی ظالموں اور کافروں کی صفت:
اللہ تعالیٰ کفار کا وصف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
﴿وَاتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَا أُتْرِفُوا فِيهِ وَكَانُوا مُجْرِمِينَ ﴾ (ہود:۱۱۶)
’’ ظالم لوگ تو اس چیز کے پیچھے پڑ گئے جس میں انہیں آسودگی دی گئی تھی اور وہ گناہ گار تھے۔‘‘
علامہ ابن جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے خبردی ہے کہ بے شک گزری ہوئی ہر اُمت میں سے وہ لوگ جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ، اور اللہ تعالیٰ کا انکار کیا، اور وہ دنیاوی لذتوں