کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 29
حدیثِ مترجم
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ ،وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِِنَا وَ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِِہٖ اللّٰہُ فَلا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ھَادِيَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًَا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ أَمَّا بَعْدُ:
قارئین ِ کرام ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،!
قرآنی علوم وفنون ایک لا متناہی سلسلہ ہے۔ یہ بھی قرآن کریم کا ایک معجزہ ہے کہ ہر آنے والا اس موضوع پر لکھتا چلا جاتا ہے، مگر اس علم کی انتہا ہونے کو نہیں آتی۔ ہر دور میں اس بات کی ضرورت ہمیشہ رہی ہے کہ صحیح منہج اور مسلک پر چلتے ہوئے ترجیحات متعین کرتے ہوئے نرم اور دھیمے لہجے میں دعوت حق کو پھیلایا جائے۔ یہ سعادت اس دور کے بعض عرب علماء کے نصیب میں وافر طور پر آئی ہے کہ ان کا انداز بیان اتنا شیریں اور دھیما ہوتا ہے کہ نہ ماننے والے کے دل میں بھی اثر کر جاتا ہے، اور ایسی دعوت کامیاب بھی رہتی ہے۔
حقیقت میں بہترین لوگ وہی ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو علوم وحی کی خدمت کے لیے وقف کردیا ہے۔ یقیناً یہ اللہ عزوجل کی طرف سے ایسا انعام ہے جو قابل رشک ہے، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر دور کی مناسبت سے قرآنی علوم وفنون ؛ نکات و معارف ، مسائل و غوامض پر لکھاجائے اور الحمد للہ کہ علمائے حق کی ایک جماعت روز ِ اول سے یہ خدمت انجام دے رہی ہے ، اور روز آخر تک جب تک کہ ایک بھی حق بات کہنے والا زندہ ہے وہ قال اللہ اور قال الرسول کی مبارک صدائیں بلند کرتا رہے گا۔