کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 236
گئی اور اپنے آپ کو اس کے حوالہ کر دیا۔ چنانچہ اس کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا۔ تو کہنے لگی: یہ جریج کا ہے۔ لوگ جریج کے پاس آئے اس کے عبادت خانے کو توڑ دیا، اس کو عبادت خانے سے نیچے اتارا اور اس کو گالی دی۔ جریج نے وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر اس لڑکے پاس آ کر کہا:اے بچے تیرا باپ کون ہے؟ اس بچہ نے جواب دیا: چرواہا …‘‘[1] دیکھیں! اللہ تعالیٰ نے کیسے ایک بچے کو قوت گویائی دے دی ، اس لیے کہ اس نے اس فاحشہ عورت کے ساتھ برائی کرنے کو پوری پوری قدرت ہونے کے باوجود صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اس کے خوف سے ترک کردیا تھا۔ ۳۔ربیع بن خثیم رحمہ اللہ کا قصہ: ان کی قوم کے کچھ شریر لوگوں نے ایک بہت ہی حسن و جمال والی عورت سے مطالبہ کیا کہ وہ ربیع بن خثیم کے سامنے جائے شاید کہ وہ انھیں فتنہ میں ڈال سکے، اور اس سے کہنے لگے کہ اگر اس نے ایسا کر لیا تو اسے ایک ہزار درہم انعام دیا جائے گا۔ اس قصہ سے یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ انسانوں میں بھی ایسے شیطان ہیں جو کہ اہل صلاح (نیکوکار) لوگوں کو خراب کرنے کے لیے اپنا مال خرچ کرتے ہیں تاکہ وہ دعوت اسلام
[1] صحیح بخاری، کتاب الاحادیث الانبیاء، باب قول اللّٰہ تعالیٰ:۳۴۳۶۔ صحیح مسلم: ۲۵۵۰۔ پوری روایت اس طرح ہے: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک آدمی تھا جس کا نام جریج تھا وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اس کو بلایا، لیکن اس نے جواب نہ دیا، اور اپنے جی میں کہا کہ میں نماز پڑھوں یا اس کی بات کا جواب دوں، پھر اس کی ماں اس کے پاس آئی اور کہا یا اللہ اس کو موت نہ دے جب تک کہ وہ فاحشہ عورت کا منہ نہ دیکھ لے، ایک دن جریح اپنے عبادت خانہ میں تھا، ایک عورت نے کہا کہ میں جریج کو پھنسا لوں گی، وہ اس کے سامنے آئی اور اس سے بات چیت کی، لیکن اس نے انکار کر دیا، تو وہ ایک چرواہے کے پاس گئی اور اپنے آپ کو اس کے حوالے کر دیا، چناچہ اس کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا۔ تو کہنے لگی یہ جریج کا بچہ ہے، لوگ جریج کے پاس آئے اس کے عبادت خانے کو توڑ دیا، اس کو عبادت خانے سے نیچے اتارا اور اس کو گالی دی، جریج نے وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر اس لڑکے پاس آ کر کہا اے بچے تیرا باپ کون ہے؟ اس بچہ نے جواب دیا چرواہا لوگوں نے(جریج سے) کہا:ہم تیرا عبادت خانہ سونے کا بنا دیں گے جریج نے کہا نہیں مٹی ہی کا بنوا دو(جیسا پہلے تھا)۔