کتاب: دل کا بگاڑ - صفحہ 166
یعنی ان لوگوں نے ہدایت کو چھوڑ کر اندھے پن کو پسند کیا تو اللہ تعالیٰ نے انھیں راہ حق سے اندھا کردیا۔
۳۔رحمت الٰہی سے محرومی:
سیّدہ یسیرہ رضی اللہ عنہا جو مہاجرات میں سے تھیں، بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخاطب کر کے فرمایا:
’’تم لوگ تسبیح، تہلیل اور تقدیس پڑھتی رہا کرو اور انگلیوں کے پوروں پر گنا کرو۔ اس لیے کہ قیامت کے دن ان سے سوال کیا جائے گا اور وہ بولیں گی۔ پھر غافل نہ ہونا کیوں کہ اس سے تم اسباب رحمت بھول جاؤ گی۔‘‘[1]
۴۔ دعاؤں کی عدم قبولیت:
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ سے قبولیت کے یقین سے ساتھ دعا مانگا کرو، اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ غافل اور لہو ولعب میں مشغول دل کی دعا قبول نہیں فرماتے۔‘‘[2]
انسان کو چاہیے کہ دعا کے وقت اس کا یقین اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا اور کامل ہونا چاہیے، اور اہل غفلت دل والے لوگوں کی طرح نہ نہیں ہونا چاہیے جو کہ چند سیکنڈ کی دعا کے لیے اپنے
[1] ترمذی ، کتاب الدعوات، باب فی فضل تسبیح:۳۵۸۳ وحسنہ الألباني رحمہ اللّٰہ.
وضاحت:…(۱) پوروں میں انگلیاں اور ناخن شامل ہیں۔ مگر یہاں پر مراد یا تو پوری پوری انگلیاں ہیں ، کہ ایک انگلی پر تین تسبیح گنی جائیں اور ایک ہاتھ کی پانچ انگلیوں پر پندرہ تسبیح شمار کی جاسکتی ہیں۔ یا پھر اس سے مراد فقط پورے ہی ہیں اس طرح ایک انگلی پر ایک تسبیح ہوگی، اور ایک ہاتھ کی پانچ انگلیوں پر پانچ۔ دونوں طرح شمار کرلینے میں کوئی حرج نہیں مگر سنت طریقہ یہ ہے کہ ایک بار تسبیح کہہ کر ایک انگلی کو بند کرلیا جائے ، اور پھر دوسری بار تسبیح کہہ کر دوسری انگلی کو بند کرلیا جائے۔ اس طرح دوہاتھوں کی دس انگلیوں پر دس تک شماری ہوسکتی ہے۔ دراوی۔
۲۔ ’’ بولیں گی‘‘: اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں قوت گویائی دے گا اور یہ انگلیاں اپنے ساتھی کے لیے اللہ کے ہاں گواہی دیں گی۔
[2] ترمذی، کتاب الدعوات، باب فی ایجاب الدعاء: ۳۴۷۹ وحسنہ الألباني في صحیح الجامع (۲۴۵).