کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 65
ایک روایت میں ہے:
’’ تم پر جماعت کی اتباع لازم ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور اللہ تعالیٰ میری امت کو صرف ہدایت پر ہی جمع کریں گے۔‘‘
اور فرمایا:
’’ اللہ تعالیٰ نے میری امت کو گمراہی یا کسی بھی ایسی چیز پر جمع ہونے سے بچا لیا ہے ۔‘‘ [1]
اسی مسئلہ میں امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ ایسا نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ مہاجرین و انصار کو گمراہی پر لگادیں ۔‘‘
اور ایک روایت کے الفاظ ہیں :
’’ انہیں گمراہی پر جمع کردے اور ان پر اندھا پن مسلط کردے۔‘‘[2]
ایسے ہی امیر المومنین ان خوارج سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں جنہوں نے آپ کو غلط کار اور گنہگار بتایا تھا:
’’ اور اگر تم نہیں مانتے اور تم یہی کہتے ہو کہ میں گمراہ ہوگیا ہوں تو پھر تم میری گمراہی کی وجہ سے ساری امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں گمراہ کہتے ہو۔‘‘ [3]
ایک سائل نے حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ سے سوال پوچھا: ’’کیا بیشک ایمان کے درجات اور منازل ہیں ۔ جن میں اہل ایمان اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک دوسرے پر فضیلت رکھتے ہیں ؟
تو آپ نے فرمایا:’’ ہاں ! ‘‘
اس نے کہا: ’’اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائیں ! اس کی کچھ تفصیل تو بیان فرمائیں تاکہ میں اسے سمجھ سکوں ۔
[تو آپ نے فرمایا:] اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے درمیان مسابقت رکھی ہے جیسے گھوڑوں کے مابین دوڑ کے وقت مسابقت ہوتی ہے۔اور پھر اپنی طرف سبقت لے جانے کے اعتبار سے انہیں
[1] ان روایات کے لیے دیکھیں : ’’ولایۃ الفقیہ و فقہ الدولۃ الإسلامیۃ ۲؍۱۶۔
[2] شرح نہج البلاغۃ لابن أبي الحدید ۳؍۸۹۔ أعیان الشیعۃ لمحسن العاملي ۱؍۴۷۱۔ بحار الأنوار ۳۲؍۳۸۰۔ مصباح البلاغۃ مستدرک نہج البلاغۃ للمیر جہاني ۴؍۲۷۔ الأربعین للقمي ۱۶۴۔ الغدیر للأمیني ۹؍۱۵۷۔ نہج السعادۃ للمحمودي ۴؍۹۴۔
[3] نہج البلاغۃ ۲؍۷۔ بحار الأنوار ۳۳؍۳۷۳۔ المعجم الموضوعي لنہج البلاغۃ لأویس کریم محمد ۳۰۔ شرح نہج البلاغۃ ۸؍۱۱۲۔ جواہر التاریخ لعلي الکوراني ۱؍۳۶۱۔ موسوعۃ الإمام علي بن أبي طالب في الکتاب والسنۃ والتاریخ لمحمد الریشہري ۶؍۳۶۴۔