کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 63
اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾ [الانفال: ۷۴۔۷۵]
’’اور جو لوگ ایمان لائے اور اپنے گھر چھوڑے اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جن لوگوں نے انہیں جگہ دی اور ان کی مدد کی وہی سچے مومن ہیں ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور تمہارے ساتھ ہو کر لڑے سو وہ لوگ بھی تم ہی میں سے ہیں اور رشتہ دار آپس میں اللہ کے حکم کے مطابق ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں بیشک اللہ ہر چیز سے خبردار ہیں ۔‘‘ [1]
ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے مہاجرین و انصار صحابہ کی تعریف و ثنا بیان کی ہے؛ اور ان کے سچا مسلمان ہونے کی شہادت دی ہے۔ جس کے لیے اللہ تعالیٰ اس قسم کی گواہی دے دیں تو وہ عدالت کے اعلی مراتب پر فائز ہوگا۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴾ [التوبۃ: ۱۰۰]
’’مہاجرین و انصار میں سے سابقین اولین اورجو لوگ نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کرنے والے ہیں اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بڑی کامیابی ہے۔‘‘
اس آیت کو بطور دلیل پیش کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کو اپنی رضامندی کی خبر
[1] اس آیت میں مکہ سے ہجرت کرنے والے صحابہ اور ان کی مدد کرنے والے انصار مدینہ کی تعریف و ثنا اور ان کے سچا مومن ہونے کی شہادت اور ان سے مغفرت اور باعزت روزی کا وعدہ مذکور ہے۔اور فرمایا:’’یہی لوگ سچے پکے مومن ہیں ‘‘ اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ ہجرت نہ کرنے والے حضرات بھی اگرچہ مسلمان ہیں مگر ان کا اسلام ان مہاجرین جیسا کامل بھی نہیں ۔ اس لیے جس آڑے وقت میں اسلام کی سربلندی کے لیے ان مہاجرین و انصار نے اپنی جان اور مال سے قربانیاں پیش کی ہیں ۔ ان کا اعزاز اور ان کے درجات یقیناً ان مسلمانوں سے بلند ہوں گے اور ہونے چاہئیں جو اس وقت ایمان لائے یا ہجرت کی یا جہاد کیا۔ جبکہ اسلام پوری طرح جڑ پکڑ چکا ہے اور اس وقت اسلام لانے میں کسی خوف و خطرہ کی فکر تو درکنار فائدہ ہی فائدہ نظر آ رہا تھا۔ ان دونوں قسم کے مسلمانوں میں حقیقی اور راست باز مسلمان تو وہی قرار دیئے جا سکتے ہیں جنہوں نے کئی قسم کے خطرات مول لے کر اپنے گھر اور وطن کو خیر باد کہا یا پھر وہ لوگ جنہوں نے ان خستہ حال مسلمانوں کو وہاں پہنچتے ہی اپنے گلے سے لگا لیا اور اس طرح مہاجرین و انصار دونوں نے اپنے اسلام کے دعوی پر اپنے عمل سے مہر تصدیق ثبت کر دی۔ یقیناً یہی لوگ زیادہ اجر و ثواب کے مستحق ہیں ۔