کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 56
﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ﴾ (التوبۃ: ۱۱۹) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ۔‘‘ امام ضحاک رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ۔‘‘[1] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان لوگوں کے اوصاف پوچھے گئے جو جہنم کی آگ میں جانے سے بچ جائیں گے تو آپ نے فرمایا: ’’وہ لوگ نجات پائیں گے جو اس راہ کے راہی ہوں گے جس پر میں اور میرے صحابہ کرام چل رہے ہیں ۔‘‘ [2] حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اے قراء کی جماعت! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور ان لوگوں کی راہ پر چلتے رہو جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں ۔ مجھے میری عمر کی قسم! اگر تم ان کی راہوں پر چلتے رہو گے تو بہت آگے سبقت لے جاؤ گے اور اگر ان کی راہ چھوڑ کر دائیں بائیں چل نکلو گے تو بہت دور کی گمراہی میں جاپڑو گے۔‘‘[3] اس سے پتا چلا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی راہ پر چلنے میں ہی ہدایت ہے اور اسی پر کامیابی اور نجات مل سکتی ہے۔ آخر میں ایک بہت خوبصورت کلام کے ساتھ اپنی بات ختم کرنا چاہتا ہوں ۔ حضرت علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اس فرمان الٰہی کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
[1] تفسیر القرآن العظیم۷؍۳۱۴ [2] الترمذي ’ کتاب الإیمان ‘ باب ما جاء في افتراق ہذہ الأمۃ (۵؍۲۶ برقم ۲۶۴۱)۔ [3] ابن عبد البر؛ جامع بیان العلم و فضلہ (۲؍۹۴۷)۔وصحیح البخاری برقم(۷۲۸۲)۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’بیشک اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کے دلوں میں دیکھا تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دل ان تمام سے افضل اور بہتر پایا تو اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی ذات کے لیے چن لیا اور آپ کو اپنا رسول بناکر مبعوث فرمایا۔پھر دوسری بار محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں کے دلوں میں دیکھاتو آپ کے صحابہ کے دلوں کو تمام لوگوں کے دلوں سے افضل پایا تو انہیں اپنے نبی کے وزیر بنانے کے لیے چن لیا جو کہ آپ کا دین پھیلانے کے لیے لوگوں سے جہاد کیا کرتے تھے۔ [روا ہ امام أحمد ] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے:تم میں سے جو کوئی راہ سنت پر چلنا چاہتا ہو تو اسے چاہیے کہ ان لوگوں کی راہ پر چلے جو کہ انتقال کر چکے ہیں ۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تھے ۔جو کہ امت کے سب سے بہترین لوگ تھے۔ ان کے دل بڑے پاکیزہ اورنیک تھے۔ ان کا علم بہت گہرا تھا اور تکلف نہیں کرتے تھے۔وہ ایسی ہستیاں تھیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور آپ کے دین کی نشرو اشاعت کے لیے چن لیاتھا۔اپنے طور طریقہ اور اخلاق و عادات میں ان کی مشابہت اختیار کرو۔وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تھے جو کہ راہِ ہدایت پر گامزن تھے۔ [أخرجہ ابو نعیم فی الحلیۃ(۱؍۳۶۰)]