کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 413
٭.... جب چارماہ گزر جائیں تو اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بری ہیں ۔ ٭.... اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے۔ آواز لگاتے ہوئے میری آواز بیٹھ گئی۔‘‘[1] ایک روایت میں ہے کہ میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مشرکین میں ندا لگار ہا تھا، جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آواز بیٹھ جاتی یا گلے میں شکایت ہوتی، یا آواز لگاتے ہوئے تھک جاتے تو میں آپ کی جگہ منادی کرتا.... ہم یہ نداء لگار ہے تھے: اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے پھر اس سال کے بعد کسی مشرک نے حج نہیں کیا اور کوئی ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کرے اورجنت میں اہل ایمان کے علاوہ کوئی دوسرا داخل نہیں ہوگا اور جس کسی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی متعین مدت کا معاہدہ تھا، وہ اپنی مدت چار ماہ پوری کرے گا اور جب چارماہ گزر جائیں تو اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بری ہیں ۔ تو مشرکین اس پر ہنستے تھے، اور کہتے تھے، نہیں بلکہ صرف ایک ماہ۔‘‘[2] حضرت امام با قر رحمہ اللہ سے مروی ہے وہ عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت کرتے ہیں ،و ہ کہتے ہیں : میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ عراق میں تھے، تو نماز جمعہ میں سورت جمعہ پڑھا کر تے تھے، ﴿ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ ﴾ تو آپ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی پڑھا کرتے تھے۔[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن کو گلے لگایا۔ (صحیح بخاری) عمیر بن اسحق رحمہ اللہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : میں مدینہ کی راہوں پر حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ چل رہا تھا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی۔ تو انہوں نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’ میں آپ پر قربان جاؤں اپنے پیٹ سے کپڑا ہٹائیے، میں وہاں پر بوسہ دینا چاہتا ہوں جہاں پر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے، آپ نے اپنے پیٹ سے کپڑا ہٹایا، تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کے ناف پر بوسہ دیا، اگر ناف سَتر میں داخل ہوتا تو آپ اس سے کپڑا نہ ہٹاتے۔‘‘[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر ہماری طرف تشریف لائے تو آپ کے ساتھ حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہما بھی تھے ایک ایک کندھے پر اور دوسرا دوسرے کندھے پر، اور آپ کبھی اس کو چومتے اور کبھی اس کو۔ ایک آدمی نے یہ دیکھ کر پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ ان دونوں سے محبت کرتے ہیں ؟ فرمایا: ہاں ، میں ان دونوں سے محبت کرتا
[1] النسائی: ۲۹۵۸۔ [2] ابن حبان: ۳۸۲۰۔ [3] ابن حبان: ۲۸۰۶۔ [4] احمد: ۱۰۴۰۳۔ ابن حبان: ۶۹۶۵۔