کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 407
اس کی تصدیق نہیں کی۔ حتیٰ کہ ایک آدمی بھیج کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کی تصدیق چاہی۔ اس نے بھی یہ روایت بیان کی توتب یقین ہوا کہ یہ حدیث ثابت ہے۔
جواب:....[یہ روایت تو خود شیعہ کے ہاں بھی موجود ہے] ابو بصیر کہتا ہے کہ میں نے ابو جعفر سے سنا، اس نے کہا ہے جو جنازہ کے ساتھ چلا حتیٰ کہ نماز جنازہ پڑھی او رپھر واپس آگیا، اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو دفن کرنے تک اس کے ساتھ رہا۔ اس کے لیے دوقیراط أجر ہے اور ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے۔‘‘[1]
اصبغ بن نباتہ نے کہا ہے کہ امیر المؤمنین نے فرمایا ہے :’’جو جنازہ کے ساتھ چلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے چار قیراط أجر لکھ دیتے ہیں ۔ ایک قیراط ساتھ چلنے کا۔ ایک قیراط نماز جنازہ پڑھنے کا۔ ایک قیراط دفن کرنے کا، ایک قیراط اہل خانہ سے تعزیت کا۔‘‘[2]
حد یث:....ملاقات ربانی :
جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو پسند کرتے ہیں ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘[3]
جواب: ....یہ حدیث الکافی میں ابو عبداللہ کی روایت سے موجود ہے۔ راوی کہتا ہے میں نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کا بھلا کرے، جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو پسند کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند کرتے ہیں ۔ کیا جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہو تو اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ ملاقات کو ناپسند کرتے ہیں ؟
’’آپ نے فرمایا: ہاں ۔میں نے کہا: اللہ کی قسم ہم موت کو ناپسند کرتے ہیں ۔
آپ نے فرمایا: ایسے نہیں ہے جیسے تم سمجھے ہو، بیشک ایسا موت کے معاینہ کے وقت ہوتا ہے
[1] فروع الکافی: ۳؍۱۷۳۔
[2] فروع الکافی: ۳؍۱۷۳۔
[3] صحیح بخاری: ۶۵۰۷۔ مسلم: ۲۶۸۳۔ اس سے اگلی روایت حضرت عبادہ بن صامت سے مروی ہے ، اس میں اس جملہ کے بعد ہے کہ: .... حضرت عائشہ رضی اللہ عنہایا آپ کی کسی دوسری بیوی نے عرض کیا کہ ہم موت کو برا سمجھتے ہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ بات یہ نہیں ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ جس مومن کی وفات کا وقت قریب آتا ہے تو اس کو اللہ کی رضا مندی اور بزرگی کی خوشخبری دی جاتی ہے چنانچہ جو چیز اس کے آگے ہوتی ہے اس سے بہتر کوئی چیز اسے معلوم نہیں ہوتی اور اللہ سے ملنے کو اور اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور کافر کی موت کا جب وقت آتا ہے تو اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضی کی خبر سنائی جاتی ہے اس کے سامنے جو چیز ہوتی ہے اس سے زیادہ ناگوار کوئی چیز نہیں ہوتی، چنانچہ وہ اللہ سے ملنے کو اور اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘