کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 385
ابو بصیر نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے روایت کیا ہے، فرمایا:’’ میں نے ان سے کہا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے بارے میں بتائیں ، کیا اہل ایمان بروز قیامت اس کو دیکھ سکیں گے؟ فرمایا:’’ہاں ‘‘[1]
حدیث:.... ’’لا تملاء النار حتی یضع اللّٰہ رجلہ فیہا‘‘:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
’’ پھر جب دوزخ نہیں بھرے گی تو اللہ تعالیٰ اپنا قدم دوزخ پر رکھیں گے تو پھر دوزخ کہے گی: بس بس۔ پھر دوزخ اسی وقت بھر جائے گی اور اس کا ایک حصہ دوسرے کی طرف سمٹ جائے گا۔‘‘[2]
کہتے ہیں : شریعت اور عقل کی روشنی میں یہ حدیث محال اور ممتنع ہے۔ کیا وہ مسلمان جو اللہ تعالیٰ کی نزاہت بیان کرتا ہو، وہ اس بات پر ایمان رکھ سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ٹانگ (پاؤں ) ہے؟ او رکیا عقل مند اس کی تصدیق کر سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جہنم میں اپنا پاؤں رکھیں گے اور وہ بھر جائے گی؟
جواب: ....یہ حدیث جس پر اس معترض نے اعتراض کیا ہے۔ اس سے یہ لوگ خود بھی استدلال کرتے ہیں ، چنانچہ ان یک ایک بہت بڑے عالم جنہیں صدر المتألھین کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، اس کا نام محمد بن ابراہیم صدرا لدین شہرازی ہے، وہ کہتا ہے:’’ اور کیا آپ ہماری بات کی صداقت کو نہیں دیکھتے، جہنم اپنی کمی کی وجہ سے تکلیف کا شکار رہے گی یہاں تک کہ جبار سجانہ وتعالیٰ اس پر اپنا پاؤں رکھیں گے، جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے۔‘‘[3]
مزید برآں اس حدیث سے ان کے ایک اور عالم سید محمدی الرے شہری نے بھی استدلال کیا ہے۔‘‘ [4]
حدیث:.... ’’ اللہ تعالیٰ کا ہر رات آسمان دنیا پر نزول‘‘:
حدیث:.... اللہ تعالیٰ کا ہر رات آسمان دنیا پر نزول:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] التوحید للصدوق: ۱۱۷۔
[2] صحیح بخاری: ۴۸۵۰۔ مسلم: ۲۸۴۶۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا تو دوزخ نے کہا: مجھے متکبر اور ظالم لوگوں کی وجہ سے فضیلت دی گئی ہے اور جنت نے کہا کہ پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ میرے اندر سوائے کمزور حقیر اور عاجز لوگوں کے اور کوئی داخل نہیں ہوگا؟ تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا:’’ تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے دوزخ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے میں تیرے ذریعے سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا ۔لیکن تم میں سے ہر ایک کو میں نے ضرور بھرنا ہے پھر جب دوزخ نہیں بھرے گی تو اللہ تعالی اپنا قدم دوزخ پر رکھیں گے تو پھر دوزخ کہے گی: بس بس پھر دوزخ اسی وقت بھر جائے گی اور اس کا ایک حصہ دوسرے کی طرف سمٹ جائے گا۔
[3] تفسیر القرآن الکریم: ۱؍۵۸ اور ۱۵۸۔
[4] میزان الحکمۃ: ۲؍۱۷۸ باب :’’ہل من مزید‘‘۔