کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 37
والا، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ اورفرمان الٰہی ہے: ﴿ لَا يَسْتَوِي مِنْكُمْ مَنْ أَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ أُولَئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِنَ الَّذِينَ أَنْفَقُوا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوا وَكُلًّا وَعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنَى وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴾ (الحدید:۱۰) ’’ تم میں سے جس نے فتح سے پہلے خرچ کیا اور جنگ کی وہ برابر نہیں ۔ یہ لوگ درجے میں ان لوگوں سے بڑے ہیں جنھوں نے بعد میں خرچ کیا اور جنگ کی اور ان سب سے اللہ نے اچھی جزا کا وعدہ کیا ہے اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، خوب باخبر ہے۔‘‘ اور فرمان الٰہی ہے: ﴿ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَى آللّٰهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾ (النمل:۵۹) ’’فرما دیجیے سب تعریف اللہ کے لیے ہے اور سلام ہے اس کے ان بندوں پر جنھیں اس نے چن لیا۔ کیا اللہ بہتر ہے، یا وہ جنھیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں ؟ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ کی تفسیر کے مطابق اس آیت سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں ۔ اورفرمان الٰہی ہے: ﴿ كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ ﴾ (آل عمران:۱۱۰) ’’تم سب سے بہتر امت چلے آئے ہو، جو لوگوں کے لیے نکالی گئی، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو ۔‘‘ اس آیت سے استدلال کی وجہ صاف ظاہر ہے ۔ یاتو اس سے صحابہ کرام متعین طور پر مراد ہیں ؛ یا پھر اس آیت میں اس پوری امت کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور اگر پوری امت کی فضیلت ہے تو پھر اس میں سب سے پہلا شمار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ہی ہوگا۔ اور فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ