کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 36
الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴾ (الفتح:۳۹) ’’محمد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہیں اور وہ لوگ جوآپ کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر بہت سخت ہیں ، آپس میں نہایت رحم دل ہیں ،آپ انھیں اس حال میں دیکھیں گے کہ وہ رکوع اور سجدے کرنے والے ہیں ، اپنے رب کا فضل اور (اس کی) رضا ڈھونڈتے ہیں ، ان کی شناخت ان کے چہروں میں (موجود) ہے، سجدے کرنے کے اثر سے۔ یہ ان کا وصف تورات میں ہے اور انجیل میں ان کا وصف اس کھیتی کی طرح ہے جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اسے مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہو گئی، کاشت کرنے والوں کو خوش کرتی ہے، تاکہ وہ ان کے ذریعے کافروں کو غصہ دلائے، اللہ نے ان لوگوں سے جو ان میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے بڑی بخشش اور بہت بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللّٰهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ نُورُهُمْ يَسْعَى بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ (التحریم:۸) ’’جس دن اللہ تعالیٰ نبی کو اوران کے ساتھ اہل ایمان کو، رسوا نہیں کرے گاان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں دوڑ رہا ہو گا وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمارے لیے ہمارا نور پورا کر اور ہمیں بخش دے، یقیناً تو ہر چیز پرقادر ہے ۔‘‘ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللّٰهِ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ أُولَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ () فَضْلًا مِنَ اللّٰهِ وَنِعْمَةً وَاللّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾ (الحجرات:۷۔۸) ’’اور جان لو کہ بے شک تم میں اللہ کا رسول ہے، اگر وہ بہت سے امور میں تمھارا کہا مان لے تو یقیناً تم مشکل میں پڑ جاؤ اور لیکن اللہ نے تمھارے لیے ایمان کو محبوب بنا دیا اور اسے تمھارے دلوں میں مزین کر دیا اور اس نے کفر اور گناہ اور نافرمانی کو تمھارے لیے ناپسندیدہ بنا دیا، یہی لوگ ہدایت والے ہیں ۔اللہ کی طرف سے فضل اور نعمت کی وجہ سے اور اللہ سب کچھ جاننے